- سیاح کی سالگرہ کا جشن، بھیڑیوں کا جُھنڈ بھی آپہنچا
- کراچی؛ پولیس افسر کے قتل میں ملوث ڈکیت افغان شہری نکلے
- ملتان ٹیسٹ میں فتح؛ حفیظ نے پی آر ایجنسیوں کو تنقید کا نشانہ بناڈالا
- واٹس ایپ آمدنی کیسے حاصل کرتا ہے؟
- سپریم کورٹ؛ سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق کوٹہ پالیسی و پیکیجز غیر قانونی قرار
- ہواوے کا 3 لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو آئی سی ٹی میں تربیت دینے کا منصوبہ
- آئی ایم ایف کا سالانہ اجلاس؛ پاکستانی وفد آئندہ ہفتے امریکا جائے گا
- شہید کبھی مرتے نہیں، یحییٰ نوجوانوں کیلیے رول ماڈل ثابت ہوں گے؛ ایران
- ایمرجنگ ایشیاکپ؛ پاک بھارت ٹیمیں کل مدمقابل آئیں گی
- انسانی بنیادوں پرڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا حکم دیں، وزیراعظم کا امریکی صدر کوخط
- طالبہ زیادتی فیک نیوز: احتجاج پر گرفتار تمام 361 طلبا رہا
- نعمان علی نے انگلینڈ کیخلاف 10 وکٹیں لیکر نیا اعزاز اپنے نام کرلیا
- ڈاکٹر شاہنواز کے واقعہ پر افسران کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا، وزیراعلی سندھ
- پی ٹی آئی احتجاج کی کال؛ لاہور سے 350 سے زائد کارکنان زیر حراست
- اے آئی روبوٹ کا تخلیق کردہ آرٹ نیلامی کیلئے پیش
- لاہور کے تعلیمی اداروں میں ہراسگی؛ ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کی ہدایت
- راولپنڈی ٹیسٹ کیلئے بھی 'اسپن فرینڈلی پچ' بنانے کی تیاری شروع
- راولپنڈی؛ پولیس کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد، ڈنڈوں، لاتوں کی برسات، وِڈیو وائرل
- راولپنڈی؛ چھریوں کے وار سے ماموں کو قتل کرنیوالا ملزم 72گھنٹوں میں گرفتار
- شان مسعود بالآخر بطور کپتان پہلا ٹیسٹ میچ جیتنے میں کامیاب
ڈاکٹر شاہنواز کے واقعہ پر افسران کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا، وزیراعلی سندھ
کراچی: سندھ کے وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کے واقعے پر افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ پیپلزپارٹی نے جو موقف لیا شاید دنیا میں پہلی بار ہوا۔
کراچی میں سانحہ کارساز کی برسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی پرامن احتجاج کرنے والوں کو نہیں روکا۔ ڈاکٹرشاہنواز کے واقعہ پرافسران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
وزیراعلی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ رواداری مارچ میں ایسے لوگ بھی موجود تھے جو غلط نعرے لگا رہے تھے اس کے باوجود میں نے خود ان سے رابطہ کیا، معذرت کی اور انکوائری بٹھائی۔ رواداری مارچ والوں کو بھی قانون کی پابندی کرنا چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ آج 17 سال ہوگئے ہیں اور ہم ہر سال شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے شہدائے کارساز آتے ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو کا 18 اکتوبر 2007 کو پاکستان کے عوام نے شاندار استقبال کیا۔کراچی ایئرپورٹ سے کارساز تک کا سفر 10 تا 11 گھنٹوں میں ہوا تھا۔ جب پہلا دھماکا ہوا تو ہم نے سمجھا کہ ٹرانسفارمر پھٹا ہے بعد میں دوسرا شدید دھماکا ہوا۔ جہاں سے آواز آئی وہاں دیکھا تو کافی ہمارے جیالے جانثار شہید ہوگئے تھے۔ محترمہ بینظیر بھٹو تھوڑی دیر پہلے ہی مزار قائد پر تقریر کو حتمی شکل دینے نیچے گئی تھیں۔ بہادر ہیں ہمارے جیالے جنہوں نے دھماکوں کے باوجود محترمہ بینظیر بھٹو کی حفاظت کی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو جان کو خطرہ ہونے کے باوجود پاکستان آئیں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مخالفین بھی مانتے ہیں اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آج چیئرمین بلاول بھٹو حیدرآباد میں شہدا کی یاد میں جلسے سے خطاب کریں گے عوام کوجلسے میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔