- یحییٰ السنوار اسرائیلی فوج سے جھڑپ میں شہید ہوگئے؛ حماس کی تصدیق
- شہید السنوار کی کُل کائنات؛ اذکار کارڈ،تسبیح،ٹافیاں،كلاشنكوف اور معمولی رقم
- لاہور؛ چور گھر سے 15 کروڑ سے زائد کے زیورات اور 40 لاکھ کیش لے کر فرار
- فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل
- کم عمر بچی کی بڑی عمر کے مرد سے زبردستی شادی کی کوشش؛ دلہا گرفتار
- پختونخوا کی جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست
- آئینی ترامیم پر فضل الرحمان سے پی ٹی آئی وفد اور بلاول بھٹو کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں
- کراچی؛ موٹرسائیکل چھیننے کی واردات کے دوران مزاحمت پر شہری قتل
- ملک میں مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی، 19 اشیائے ضروریہ مزید مہنگی ہو گئیں
- اسرائیلی فوجی سے چھینی گئی پستول ملنے سے السنوار کی شناخت ہوئی
- بلاسود بینکاری؛ بینک اسلامی پاکستان کے مالیاتی منظرنامے کی تشکیلِ نوکیلیے پُرعزم
- الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کا پابند ہے، سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں کے کیس میں دوسری وضاحت
- فلسطین اور لبنان کے مسلمانوں کو مصیبت میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے، وزیرِاعظم
- بلوچستان میں چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کا افتتاح
- الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں پر مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم
- والدہ نے بیٹی کو سبق سکھانے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا
- بلاول بھٹو پیپلزپارٹی اور پی پی پارلیمنٹیرینز کے مشترکہ اتحاد کے پارلیمانی لیڈر منتخب
- آئینی ترامیم پر پارلیمانی کمیٹی نے 26 نکاتی مسودہ منظور کرلیا
- بدہضمی کے شکار بھارتی شہری کی آنت سے زندہ کاکروچ برآمد
- کُتا بلند ترین اہرامِ مصر کی چوٹی پر پہنچ گیا، لوگ حیران
سپریم کورٹ؛ سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق کوٹہ پالیسی و پیکیجز غیر قانونی قرار
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق کوٹہ پالیسی و پیکیجز غیر قانونی قرار دے دیے۔
سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا۔ 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا، جس میں عدالت نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسیز و پیکیجز سے متعلق کوٹے کو غیر آئینی قرار دیا۔
سپریم کورٹ نے جی پی او کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا 2021 کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔ علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے کوٹہ سے متعلق پرائم منسٹر پیکیج فار ایمپلائمنٹ پالیسی اور اس کا آفس میمورینڈم بھی کالعدم قرار دے دیا۔ اسی طرح سندھ سول سرونٹس رولز 1974 کے سیکشن 11 اے کو بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے خیبرپختوا سرول سرونٹس رولز 1989 کا سیکشن 10 ذیلی شق 4 بھی کالعدم قرار دیا۔ اس کے علاوہ بلوچستان سرول سرونٹس رول 2009 کی شق 12 بھی کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر بیوہ یا بچے کا سرکاری ملازمت میں کوٹہ آئین کے آرٹیکل 3 آرٹیکل 4، آرٹیکل 5 ذیلی شق دو، آرٹیکل 25 اور آرٹیکل 27 سے متصادم قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں حکم دیا کہ وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتیں اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمتوں دینے کی پالیسی ختم کریں۔ عدالتی فیصلے کا اطلاق پہلے سے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملنے والے کوٹے پر نہیں ہوگا۔ عدالتی فیصلے کا اطلاق دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے قانونی ورثا پر نہیں ہوگا۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ فیصلے کا اطلاق شہدا کے ورثا کو ملنے والے پیکیجز اور پالیسیز پر بھی نہیں ہوگا۔ وزیراعظم کو بھی کوٹے سے متعلق رولز نرم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اچھا طرز حکمرانی غیر مساوی سلوک اپنا کر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ کوٹے کے تحت ملازمتوں کا حصول میرٹ کے برخلاف ہونے کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک بھی ہے۔
واضح رہے کہ محمد جلال نامی شہری نے اپنے والد کے میڈیکل گراؤنڈز پر ریٹائرمنٹ کی بنیاد پر درجہ چہارم کی ملازمت کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جس پر پشاور ہائیکورٹ نے محمد جلال کو کنٹریکٹ پر ملازمت کی ہدایت دی تھی۔ بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف جی پی او نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔