شام میں محصورفیملی کی واپسی کی درخواست وزارت خارجہ و دیگرکو نوٹس جاری
سندھ ہائی کورٹ نے فریقین سے 11 نومبر تک جواب طلب کرلیا
سندھ ہائی کورٹ نے شام میں محصور فیملی سے متعلق وزارت خارجہ سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کردئیے۔
جسٹس عمر سیال اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو شام میں محصور پاکستانی فیملی کی واپسی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ کہ میرے موکل کی بہو اوران کے 2 بچے شام میں محصور ہیں۔ ان کا بیٹا محمد کامران شام میں پیٹرولیم کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔ شام میں ہونے والی خانہ جنگی کے بعد بیٹے کا کچھ پتہ نہیں ہے تاہم بہو اور بچے پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔شام میں موجود پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے کوئی مدد فراہم نہیں کررہا ہے۔
عدالت نے درخواست پر وزارت خارجہ، ڈائریکٹر پاسپورٹ امیگریشن اور شام میں قائم پاکستانی سفارتخانے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 11 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
جسٹس عمر سیال اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو شام میں محصور پاکستانی فیملی کی واپسی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ کہ میرے موکل کی بہو اوران کے 2 بچے شام میں محصور ہیں۔ ان کا بیٹا محمد کامران شام میں پیٹرولیم کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔ شام میں ہونے والی خانہ جنگی کے بعد بیٹے کا کچھ پتہ نہیں ہے تاہم بہو اور بچے پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔شام میں موجود پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے کوئی مدد فراہم نہیں کررہا ہے۔
عدالت نے درخواست پر وزارت خارجہ، ڈائریکٹر پاسپورٹ امیگریشن اور شام میں قائم پاکستانی سفارتخانے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 11 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔