اپوزیشن راضی نہ ہوئی تو حکومت کو دو تہائی اکثریت کر کے دکھاؤں گا بلاول
کوشش ہے کہ اپوزیشن کو راضی کرلوں اور کسی متنازع طریقے سے ترمیم نہ کروں، پی پی چیئرمین کا حیدرآباد میں خطاب
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسلام آباد جاکر اپوزیشن کو راضی کرنے کی آخری کوشش کروں گا، اگر ملکر ترمیم نہ کرسکا تو حکومت کو دو تہائی اکثریت کر کے دکھاؤں گا۔
حیدرآباد میں سانحہ کارساز کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کی عزت میں اضافہ کریں اور سیاست کو معتبر بنائیں، ایسا نہ ہو کہ عوام سیاست اورسیاستدانوں کو گالی دینا شروع کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم متحد ہوچکے ہیں کہ آئین سازی متفقہ فیصلے کے تحت ہونی چاہیے، اب اسلام آباد سے آئینی عدالت بناکر ہی واپس آؤنگا، میں چاہتا ہوں کہ سب ملکر کام کریں، اسلام آباد جاکر آخری کوشش کرونگا کہ اپوزیشن راضی ہوجائے اور کوشش کرونگا کہ ملکر جائز طریقے سے ووٹ کاسٹ کرکے آئین سازی کریں، اگر ناکام ہوا تو پھر دعا ہی کرسکتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں مجبور ہونگا کہ دیگر ممبران کے ساتھ ملکر قانون سازی کرلوں، میں نہیں چاہتا کہ کوئی متنازع طریقے سے قانون سازی کروں کیونکہ وہ راستہ اپناتا تو غلط ہوگا، ہم دو ہزار سے آئینی ترمیم کا انتظار کرہے ہیں اور اب دو ماہ سے انتظار کرہے ہیں، اب مزید انتظار نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کاہ کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی کا ڈرافٹ کو خود اسمبلی میں پیش کرونگا، اگر ملکر ترمیم منظور نہ کرسکا تو حکومت کی دوتہائی اکثریت سے کرکے دکھاؤں گا، شہید بی بی کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور باقی وعدہ، مشن کو مکمل کرکے دکھائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے واپس اسلام آباد جاکر مولانا صاحب سے ملکر آئین سازی کا عمل مکمل کرنا ہے۔
حیدرآباد میں سانحہ کارساز کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کی عزت میں اضافہ کریں اور سیاست کو معتبر بنائیں، ایسا نہ ہو کہ عوام سیاست اورسیاستدانوں کو گالی دینا شروع کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم متحد ہوچکے ہیں کہ آئین سازی متفقہ فیصلے کے تحت ہونی چاہیے، اب اسلام آباد سے آئینی عدالت بناکر ہی واپس آؤنگا، میں چاہتا ہوں کہ سب ملکر کام کریں، اسلام آباد جاکر آخری کوشش کرونگا کہ اپوزیشن راضی ہوجائے اور کوشش کرونگا کہ ملکر جائز طریقے سے ووٹ کاسٹ کرکے آئین سازی کریں، اگر ناکام ہوا تو پھر دعا ہی کرسکتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں مجبور ہونگا کہ دیگر ممبران کے ساتھ ملکر قانون سازی کرلوں، میں نہیں چاہتا کہ کوئی متنازع طریقے سے قانون سازی کروں کیونکہ وہ راستہ اپناتا تو غلط ہوگا، ہم دو ہزار سے آئینی ترمیم کا انتظار کرہے ہیں اور اب دو ماہ سے انتظار کرہے ہیں، اب مزید انتظار نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کاہ کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی کا ڈرافٹ کو خود اسمبلی میں پیش کرونگا، اگر ملکر ترمیم منظور نہ کرسکا تو حکومت کی دوتہائی اکثریت سے کرکے دکھاؤں گا، شہید بی بی کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور باقی وعدہ، مشن کو مکمل کرکے دکھائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے واپس اسلام آباد جاکر مولانا صاحب سے ملکر آئین سازی کا عمل مکمل کرنا ہے۔