کراچی میں ٹی ایل پی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر کارکنوں کا پولیس سے تصادم
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے تحت کسی کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے
تحریک لبیک پاکستان نے 13 اکتوبر کو فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اپنے کارکن عامر عزیز کے لیے خصوصی دعا کا اہتمام کیا تھا تاہم صورتحال نے اس وقت بگڑی جب ٹی ایل پی کراچی کے امیر مفتی قاسم فخری اور دیگر رہنماؤں کو پولیس نے کراچی پریس کلب کے قریب سے حراست میں لے لیا۔
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے رہنماؤں کو حراست میں لینے کے بعد ٹی ایل پی کے کارکنوں کی جانب سے ریگل چوک پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے ارد گرد کے علاقوں میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔
ٹریبیون کے مطابق مظاہرین نے ٹائروں کو جلا کر سڑکیں بند کر دیں اور نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس سے مظاہرین منتشر ہو گئے لیکن اس سے پہلے آس پاس کے بازار بند ہو گئے اور پورے شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے تحت کسی کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے، اس احتجاج کے دوران ایک لیڈی پولیس اہلکار پولیس موبائل سے گر کر زخمی ہوئی اور دوسری پولیس گاڑی نے اسے ٹکر مار دی۔