کراچی میں ٹی ایل پی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر کارکنوں کا پولیس سے تصادم

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے تحت کسی کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے


ویب ڈیسک October 19, 2024
فوٹو- فائل

تحریک لبیک پاکستان نے 13 اکتوبر کو فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اپنے کارکن عامر عزیز کے لیے خصوصی دعا کا اہتمام کیا تھا تاہم صورتحال نے اس وقت بگڑی جب ٹی ایل پی کراچی کے امیر مفتی قاسم فخری اور دیگر رہنماؤں کو پولیس نے کراچی پریس کلب کے قریب سے حراست میں لے لیا۔

ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے رہنماؤں کو حراست میں لینے کے بعد ٹی ایل پی کے کارکنوں کی جانب سے ریگل چوک پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے ارد گرد کے علاقوں میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔

ٹریبیون کے مطابق مظاہرین نے ٹائروں کو جلا کر سڑکیں بند کر دیں اور نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس سے مظاہرین منتشر ہو گئے لیکن اس سے پہلے آس پاس کے بازار بند ہو گئے اور پورے شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے تحت کسی کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے، اس احتجاج کے دوران ایک لیڈی پولیس اہلکار پولیس موبائل سے گر کر زخمی ہوئی اور دوسری پولیس گاڑی نے اسے ٹکر مار دی۔

 

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں