غیریقینی سیاسی حالات کے باعث اسٹاک ایکس چینج اتار چڑھاؤ اور مندی کی زد میں رہی

آئینی ترمیم پر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان محاذ آرائی مارکیٹ کی سرگرمیوں پر اثرانداز رہیں

فوٹو: فائل

غیریقینی سیاسی حالات کے باعث گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکس چینج اتار چڑھاؤ اور مندی کی زد میں رہی۔ آئینی ترمیم پر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان محاذ آرائی مارکیٹ کی سرگرمیوں پر اثرانداز رہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں متعدد اقدامات سے انڈیکس کی 86ہزار کی نئی بلند سطح بھی عبور ہوگئی تھی اور SCO اقدامات سے سرمایہ کاروں کی امید، علاقائی استحکام کی توقعات پیدا ہوئیں تاہم اختتامی دو سیشنز کے دوران گھبراہٹ میں فروخت بڑھنے سے انڈیکس کی 86ہزار پوائنٹس کی بلند سطح برقرار نہ رہسکی۔

ہفتہ وار کاروبار کے دوران ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے کے خدشات پر سرمایہ کار محتاط رہے۔ ہفتے کے 2سیشنز میں تیزی اور 3سیشنز میں مندی رہی۔ افراط زر میں کمی کے تناسب سے شرح سود میں نمایاں کمی کی توقعات سے دو سیشنز میں تیزی رہی۔


ہفتہ وار کاروبار میں آل شئیر انڈیکس بڑھنے سے مندی کے باوجود حصص کی مالیت 20ارب 45کروڑ 95لاکھ 62ہزار 243روپے بڑھگئی جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی بڑھ کر 111کھرب 77ارب 31کروڑ 37 لاکھ 72ہزار 54روپے ہوگیا۔

ہفتہ وار کاروبار کے دوران کے ایس ای 100انڈیکس 233.31 پوائنٹس گھٹ کر 85250.09 پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 356.64 پوائنٹس گھٹ کر 26803.04 پر بند ہوا۔

کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 390.03 پوائنٹس بڑھ کر 54927.25 پوائنٹس پر بند ہوا اور کے ایم آئی 30انڈیکس 304.87پوائنٹس گھٹ کر 129268.98 پوائنٹس پر بند ہوا۔
Load Next Story