آئینی ترامیم سینیٹ اجلاس دوپہر تین بجے تک ملتوی

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت اجلاس میں صرف 37 سینیٹرز شریک

(فوٹو : فائل)

آئینی ترمیم کے حوالے سے سینیٹ کا اجلاس دوپہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے، اس سے قبل سینیٹ کا چار مرتبہ ملتوی ہونے والا اجلاس رات 8 بجے کے بجائے تین گھنٹے تاخیر سے ہوا اور پھر 12 بجے آدھے گھنٹے کیلیے ملتوی ہوا تھا۔

مقررہ وقت پر عملے نے اجلاس کے پیش نظر گھنٹیاں بجائیں تاہم ڈیڑھ گھنٹے میں صرف 9 سینیٹر ایوان پہنچ سکے۔ جبکہ اس دوران چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین بھی چیمبر سے غائب رہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک 8 منٹ تاخیر سے پہنچے تو ایوان خالی دیکھ کر دوسرے دروازے سے نکل گئے جبکہ پیپلزپارٹی کی سینیٹر پلواشہ خان بھی ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے واپس روانہ ہوگئیں۔

اس کے بعد ن لیگ کے سینیٹر ساجد میر پہنچے اور وہ بھی دوسرے دروازے سے روانہ ہوگئے۔ بعد ازاں 20 منٹ کی تاخیر کے بعد پیپلزپارٹی کی پلوشہ رحمان، شہادت اعوان، ایم کیو ایم کی خالدہ اطیب ایوان میں پہنچیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ایک گھنٹہ تاخیر کے بعد ایوان میں پہنچے۔

بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا جس میں صرف 37 اراکین شریک ہوئے۔ اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہونے کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے وقفہ سوالات موخر کرنے کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔

سینیٹ میں بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 منظور


سینیٹ میں وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیکنگ آرڈیننس 2008 میں گلوبل کراسسز آئے عالمی پریکٹس کے مطابق کوئی بھی ادارہ مشکل میں جائے تو اس کی ٹیکس کی رقم استعمال نہ کی جائے اس کے لئے اصلاحات لائی جا رہی ہیں مائیکرو فنانس بنکنگ کو نقصان سے بچانے کے لئے یہ بل لایا گیا ہے۔ اس بل کے ذریعے اسلامک بنکنگ کا چیپٹر لایا گیا ہے۔

بعد ازاں سینیٹ اجلاس میں اراکین کی تعداد میں اضافہ ہوا جس کے بعد یہ تعداد 51 تک پہنچ گئی جس میں اپوزیشن کے ایم ڈبلیو ایم کے سینیٹر راجہ ناصر عباس اور نیشنل پارٹی کے جان بولیدی بھی شامل تھے۔

سینیٹر دنیش کمار نے ترامیم پیش کرنے کا مطالبہ

سینیٹر دنیش کمار نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم پانچ چھ دن سے آ رہے ہیں اب ترامیم پیش کر دی جائیں، ہمارا نام اب رکھ دیا گیا ہے ترامیم والے، لوگ کہتے ہیں آ گیا ترامیم والا سینیٹر۔

فاروق ایچ نائیک نے اظہار خیال کرتے ہوئے قانونی نقطہ بیان کیا اور کہا کہ اس اجلاس کو بارہ بجے سے پہلے ختم کرنا ہے، اگر مزید چلانا ہے تو اجلاس اگلے دن دوبارہ شروع ہوگا، میری درخواست ہے بارہ بجے سے پہلے اجلاس ملتوی کر دیا جائے۔ اجلاس کی کارروائی مزید چلانے کیلئے قانون کے مطابق نیا نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑے گا۔

فاروق ایچ نائیک کی سفارش پر سینیٹ اجلاس کو ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کیا گیا تاہم آدھے گھنٹے سے زائد تاخیر کے باوجود بھی اجلاس دوبارہ شروع نہ ہوسکا۔

بعد ازاں سینیٹ اجلاس کو دوپہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Load Next Story