- چار خواتین کا قتل؛ ویڈیوز بنانے کی وجہ سے گھر والوں کو مارا، بیٹے کا بیان
- لاہور میں داماد نے ساس اور سسر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
- سری لنکا کے اسپتال میں بھارتی فوج کے بدترین قتلِ عام کو 37 برس مکمل
- ہمارے ارکان کو دھمکایا گیا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرینگے، پی ٹی آئی وکیل حامد خان
- اسرائیلی حملے کا خدشہ؛ حزب اللہ کے عبوری سربراہ ایران منتقل
- چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی؛ پارلیمانی کمیٹی کیلیے ارکان کے نام مانگ لیے گئے
- وزیراعلیٰ سندھ کی ارجنٹائن کے فٹبال کھلاڑیوں کو لیاری آنے کی دعوت
- لاہور ہائیکورٹ نے عمران کیخلاف غداری سے متعلق درخواست نمٹا دی
- 26 ویں آئینی ترمیم منصفانہ نمائندگی کی جانب اہم پیش رفت ہے، وزیراعلی بلوچستان
- اردو یونیورسٹی؛ تنخواہوں میں عدم اضافے پر حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر
- کے پی میں سیکیوٹی صورتحال؛ پشاور ہائیکورٹ کے حکومت سے چھ سوال
- کراچی کی جیل سے اغوا و زیادتی کا ملزم فرار
- سونے کی عالمی و مقامی قیمتیں تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر
- مؤکل خاتون اپنے ہی وکیل کے ہاتھوں مبینہ زیادتی کا شکار
- پاکستان کا کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ درخواست کرنے کا فیصلہ
- مریخ پر ہونے والا سورج گرہن کیسا دِکھتا ہے؟
- چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
- بشریٰ بی بی کی بیٹیوں کا والدہ سے ملاقات کیلیے عدالت سے رجوع
- عمران خان کی ذاتی معالج سے معائنے کیلیے درخواست دائر
- اژدھے کے ساتھ کھیلنے والی بچی سوشل میڈیا پر وائرل
’جسم کے اندر دیکھنے والی ٹیکنالوجی‘ کا پہلی بار استعمال، آپریشن کامیاب
گلاسگو: برطانیہ میں سرجنز نے پہلی بار جسم کے اندر دیکھنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا۔
گلاسگو کا انسٹیٹیوٹ فار نیورولوجیکل سائنسز دنیا کا وہ تیسرا ادارہ ہے جس نے مکسڈ ریئلٹی (ایم آر) ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔
اس طریقے میں تصاویر کو اسکرین پر دیکھنے کے بجائے ایم آر گاگلز (چشمے) کے ذریعے دیکھا جاتا ہے، جس سے جسم اور ریڑھ کی ہڈی کی بالکل درست انیٹمی کا مشاہدہ ہوتا ہے۔
انسٹیٹیوٹ مریضوں کی خاص دیکھ بھال کرتا ہے اور این ایچ ایس گریٹر گلاسگو اینڈ کلئیڈ (این ایچ ایس جی جی سی) ان کا آپریشن انجام دیتا ہے۔
75 سالہ کیرل ٹول پہلی مریضہ ہیں جن کا اس طریقے سے علاج کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے ان کے ریڑھ کی ہڈی کی ترتیب، اسپائنل سسٹ اور ڈی کمپریس اسپائنل نروز کو ٹھیک کیا۔
ان مسائل کی وجہ سے خاتون کی ٹانگوں میں کمر میں دائمی درد رہتا تھا اور بغیر وقفے کے 25 گز سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنا ان کے لیے مشکل تھا۔
انہوں نے اس آپریشن کو جاں بخش قرار دیا اور ایک ہفتے بعد انہیں ٹانگوں کی دائمی تکلیف سے چھٹکارہ حاصل ہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔