- غزہ، لبنان کیلئے 12 امدادی کھیپ بھیج دی گئی ہیں، حکام
- چینی صدر کا فوجیوں کوجنگی صلاحیت مضبوط بنانے پر زور
- قومی اسمبلی کا اجلاس کل سہ پہر 3صبح 11:30 بجے تک ملتوی
- 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری
- کراچی: کورنگی کراسنگ کے قریب فائرنگ سے رکشا ڈرائیور جاں بحق
- اسلام آباد میں شوٹنگ مقابلہ، وفاقی وزیر کی پسٹل شوٹنگ میں دوسری پوزیشن
- چار مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد سینیٹ اجلاس 3 گھنٹے تاخیر سے شروع
- پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد میں پہلی سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیاد پراضافہ
- کراچی: تشدد اور فائرنگ سے شدید زخمی ڈاکو دوران علاج ہلاک
- سندھ کے تعلیمی بورڈز میں اعلٰی عہدوں پر فائز ہونے کیلیے آئی بی اے کا ٹیسٹ پاس کرنا لازم قرار
- آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کے 2 سینیٹرز ساتھ چھوڑ گئے، بیرسٹر گوہر کی تصدیق
- ’جسم کے اندر دیکھنے والی ٹیکنالوجی‘ کا پہلی بار استعمال، آپریشن کامیاب
- کسی ممبر نے ہراساں کرنے کی تحریری شکایت درج نہیں کرائی، چیئرمین سینیٹ
- سرکاری اور نجی اسپتالوں کو میڈان پاکستان مصنوعات کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، تاجر
- کراچی میں گھر سے ایک ہی خاندان کی چار خواتین کی گلہ کٹی لاشیں برآمد
- ہمارے 7 ممبران کو اغوا کیا گیا ہے، عمر ایوب کا دعویٰ
- ابراہیم حیدری میں چھوٹے بھائی نے غیرت کے نام پر کلہاڑی کے وار سے بڑے بھائی کو قتل کر دیا
- کراچی کے بدلتے موسم کے باعث بچوں میں نمونیا کے کیسز میں اضافہ
- مخصوص نشستوں کے کیس کی دوسری وضاحت کیسے جاری ہوئی؟ چیف جسٹس نے جواب مانگ لیا
- کینیڈا نے بھارت کے باقی ماندہ سفارت کاروں کو بھی نوٹس پر ڈال دیا
’جسم کے اندر دیکھنے والی ٹیکنالوجی‘ کا پہلی بار استعمال، آپریشن کامیاب
گلاسگو: برطانیہ میں سرجنز نے پہلی بار جسم کے اندر دیکھنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا۔
گلاسگو کا انسٹیٹیوٹ فار نیورولوجیکل سائنسز دنیا کا وہ تیسرا ادارہ ہے جس نے مکسڈ ریئلٹی (ایم آر) ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔
اس طریقے میں تصاویر کو اسکرین پر دیکھنے کے بجائے ایم آر گاگلز (چشمے) کے ذریعے دیکھا جاتا ہے، جس سے جسم اور ریڑھ کی ہڈی کی بالکل درست انیٹمی کا مشاہدہ ہوتا ہے۔
انسٹیٹیوٹ مریضوں کی خاص دیکھ بھال کرتا ہے اور این ایچ ایس گریٹر گلاسگو اینڈ کلئیڈ (این ایچ ایس جی جی سی) ان کا آپریشن انجام دیتا ہے۔
75 سالہ کیرل ٹول پہلی مریضہ ہیں جن کا اس طریقے سے علاج کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے ان کے ریڑھ کی ہڈی کی ترتیب، اسپائنل سسٹ اور ڈی کمپریس اسپائنل نروز کو ٹھیک کیا۔
ان مسائل کی وجہ سے خاتون کی ٹانگوں میں کمر میں دائمی درد رہتا تھا اور بغیر وقفے کے 25 گز سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنا ان کے لیے مشکل تھا۔
انہوں نے اس آپریشن کو جاں بخش قرار دیا اور ایک ہفتے بعد انہیں ٹانگوں کی دائمی تکلیف سے چھٹکارہ حاصل ہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔