دہشت گرد حملے کی مذمت نہ کرنے پر 17 سعودی پیش اماموں کو تحقیقات کا سامنا

تحقیقات میں الزام ثابت ہونے پر ان پیش اماموں کی سزا دی جائے گی، اہلکار وزارت اسلامی امور و مذہبی رہنمائی


ویب ڈیسک July 19, 2014
سعودی عرب کے تمام پیش اماموں کو سعودی سرحد پر پیش آنے والے دہشتگرد حملے کی جمعے کے خطبات میں مذمت کی ہدایت کی گئی تھی، وزارت اسلامی امور فوٹو: فائل

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 17 پیش اماموں کو سعودی سرحد پر ہونے والے شدت پسند حملے کی جمعے کے خطبوں میں سرکاری احکامات کے باوجود مذمت نہ کرنے پر تحقیقات کا سامنا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 4 جولائی کو سعودی سرحد پر پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور ومذہبی رہنمائی نے ملک کی مساجد کے تمام پیش اماموں کو جمعے کے خطبوں کے دوران شدت پسند حملے پر بات کرتے ہوئے اس کی مذمت کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم وزارت کے ایک اعلیٰ اہلکار کا کہنا ہے کہ ریاض کی 17 مساجد کے پیش اماموں نے اس ہدایت پر عمل نہ کرتے ہوئے القاعدہ کی جانب سے کئے گئے حملے کی مذمت نہیں کی جس پر تحقیقات کی جارہی ہیں اور اگر ان پر یہ الزام ثابت ہوگیا تو انہیں سزا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ 4 جولائی کو القاعدہ کے شدت پسندوں نے سعودی عرب کے جنوبی صوبے شارورہ کی سرحد پر واقع فوجی چوکی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک سعودی کمانڈر جاں بحق جبکہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں