- غزہ میں لڑائی کے دوران اسرائیلی فوج کا اعلیٰ افسر ہلاک
- آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے دونوں سینیٹرز استعفیٰ دیں ورنہ پارٹی سے برطرف کردیا جائے گا، اخترمینگل
- 26 ویں آئینی ترمیم: سودی نظام کے خاتمے کی شق بھی منظور
- پی ڈی ایم اتحاد نے کالے ناگ نہیں عدلیہ کے دانت نکال دیے، حافظ نعیم
- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سینیٹ سے ترمیم کی منظوری کے بعد امریکا روانہ
- لیاری: بیٹے نے ماں سمیت چاروں خواتین کے قتل کا اعتراف کرلیا
- لاہور میں 7 سالہ بچے کا قتل، ملزم گرفتار
- ہماری خاتون سینیٹر کے شوہر کو اغوا کیا گیا، اختر مینگل
- پاک بحریہ نے منشیات کی بڑی کھیپ اینٹی نارکوٹکس فورس کے حوالے کر دی
- ہمارا پارلیمانی جمہوری نظام عدلیہ کی یرغمالی سے آزاد ہوگا، خواجہ آصف
- آئینی ترمیم کے حوالے سے ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ دیے، فضل الرحمان
- نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کیلئے لاہور قلندرز کے ٹرائلز کا انعقاد
- ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے جماعت دہم کی مارک شیٹ جاری کرنے کا اعلان کر دیا
- جناح ٹرمینل سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک سفر کرنے والے خاتون سمیت دو مسافر گرفتار
- پاکستان سے امن کا دیپ انڈیا روانہ
- نیوزی لینڈ ویمنز ٹیم ٹی 20 ورلڈ کپ کی فاتح بن گئی
- فخر زمان نے پی سی بی کے شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا
- شہید یحییٰ سنوار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظرِعام پر آگئی
- کراچی؛ کرکٹ کلب کی آڑ میں جعلی دستاویزات پر امریکا جانے والا ملزم گرفتار
- اسرائیل کا ایران پر انتقامی حملے کا انتہائی حساس منصوبہ لیک ہوگیا
پاکستان کا جوڈیشل سسٹم ٹوٹ چکا ہے، پی ٹی آئی نے کوئی تجویز نہیں دی، پی پی پی پارلیمانی لیڈر
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی تجویز نہیں دی اور یہ ترمیم کوئی حملہ نہیں کیونکہ پاکستان کا جوڈیشل نظام ٹوٹ چکا ہے۔
پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈرشیری رحمان نے ایوان میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر کی تقریر کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی ظفر کو ہم نے پارلیمانی کمیٹی میں آنے کی دعوت دی تھی، ان کی تجاویز بھی مانگی تھیں لیکن علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے کوئی تجاویز نہیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوڈیشل سسٹم ٹوٹ چکا ہے، پیپلزپارٹی نے اس آئین کی بنیاد رکھی، یہ ترمیم کوئی حملہ نہیں، پارلیمان اپنے حقوق مانگے تو کہا جاتا ہے اپنی سیاست کے لیے کر رہے ہیں، بہت سے لوگ یہاں قربانیاں دے کر یہاں پہنچتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کالے یا سفید ناگ کے سامنے بین نہیں بجاتے، چئیرمین پیپلزپارٹی نے اس بل میں جتنی محنت کی وہ لائق تحسین ہیں، ان حالات میں بھی صوبوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں، ہمارے حقوق ہم سے نہ لیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ججوں کی تقرری میں اگر پارلیمان کا ہاتھ ہوگا تو اس میں کیا غلط ہے، پارلیمانی کمیٹی میں آکر اپنی تجاویز دیتے، دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ جج اپنے لیے خود طے کریں کہ کون اپوائنٹ ہوگا اور کون آگے جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے اس ترمیم میں کون سا ناگ ہے، آپ پرانے بل کو ڈسکس کر رہے ہیں، اس بل کا دیگر ممالک سے موازنہ کریں اور پھر بتائیں، بہتر ہوتا پی ٹی آئی اپنی سفارشات لے کر آتیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔