جسٹس مقبول باقر کو سپریم کورٹ کاجج بنائے جانے کا امکان
عیدالفطرکے فوری بعد جسٹس باقر کی سپریم کورٹ میں خدمات کا معاملہ مزیدغورکے لیے جوڈیشل کمیشن کے سامنے رکھاجائے گا،ذرائع
KARACHI:
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقرکو سپریم کورٹ کا جج جبکہ جسٹس فیصل عرب کو سندھ ہائیکورٹ کاچیف جسٹس مقررکیے جانے کاامکان ہے۔
جسٹس فیصل عرب کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ بن جانے سے پرویزمشرف غداری کیس متاثرنہیں ہوگا۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی رٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی نشست پرسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقرکو لانے کاجائزہ لیاجا رہاہے اورامکان ہے کہ عیدالفطرکے فوری بعدیہ معاملہ مزیدغورکے لیے جوڈیشل کمیشن کے سامنے رکھاجائے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ جسٹس مقبول باقرسپریم کورٹ کے جج مقررہونے کی صورت میں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کاعہدہ خالی ہوجائے گااس لیے اس عہدے پرسندھ ہائی کورٹ کے سینئرترین جج اورسابق صدر پرویزمشرف کے خلاف غداری مقدمے میں ٹرائل کے لیے قائم اسپیشل کورٹ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کومقررکرنے کی تجویزہے۔
ذرائع نے بتایاکہ دونوںنامزدگیوں کاحتمی فیصلہ ہونے کے بعدمعاملہ عیدالفطرکے بعد جوڈیشل کمیشن میں زیرغور لایاجائے گا۔ سپریم کورٹ میں خالی اسامی کوپرکرنے کے لیے محدودآپشن موجودہے کیونکہ آئین کے تحت ہائیکورٹ کے وہ جج سپریم کورٹ کے جج بننے کے اہل ہیں جنجوں نے بطورجج ہائیکورٹ میں 5سال کام کیاہو اوراس وقت صرف 3جج چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر، جسٹس فیصل عرب اورجسٹس سجادعلی شاہ اس معیارپر پورااتر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ تینوں ججوں کا تعلق سندھ ہائیکورٹ سے ہے اورسپریم کورٹ میں شرح کے لحاظ سندھ ہائیکورٹ کے ججوں کی تعدادپہلے ہی زیادہ ہے لیکن کسی اورہائیکورٹ سے تعلق رکھنے والے جج اہلیت کے معیارپر پورانہ اترنے کی وجہ سے سپریم کورٹ میں جج کی خالی اسامی پرکرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ ہی واحدآپشن ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے سال اس سال 4اگست کو پورے ہوجائیں گے۔
وہ 5اگست 2009کو براہ راست چیف جسٹس مقررہوئے تھے۔ لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس خواجہ امتیازاحمد 15ستمبر 2009، پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہرعالم خان 7ستمبر 2009اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس انورکاسی 4جنوری2011 کوجج مقررہوئے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ جسٹس فیصل عرب کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ بن جانے سے غداری کیس متاثرنہیں ہوگا۔ اس ضمن میںایکسپریس نے جب قانون دانوںسے رابطہ کیاتو انھوں نے بتایا کہ چیف جسٹس بن جانے کے بعدبھی جسٹس فیصل عرب اسپیشل کورٹ کے رکن اورسربراہ کے طورپر ٹرائل جاری رکھ سکتے ہیں۔ جسٹس(ر) طارق محموداور حشمت علی حبیب کے مطابق قانون میں اس بارے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقرکو سپریم کورٹ کا جج جبکہ جسٹس فیصل عرب کو سندھ ہائیکورٹ کاچیف جسٹس مقررکیے جانے کاامکان ہے۔
جسٹس فیصل عرب کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ بن جانے سے پرویزمشرف غداری کیس متاثرنہیں ہوگا۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی رٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی نشست پرسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقرکو لانے کاجائزہ لیاجا رہاہے اورامکان ہے کہ عیدالفطرکے فوری بعدیہ معاملہ مزیدغورکے لیے جوڈیشل کمیشن کے سامنے رکھاجائے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ جسٹس مقبول باقرسپریم کورٹ کے جج مقررہونے کی صورت میں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کاعہدہ خالی ہوجائے گااس لیے اس عہدے پرسندھ ہائی کورٹ کے سینئرترین جج اورسابق صدر پرویزمشرف کے خلاف غداری مقدمے میں ٹرائل کے لیے قائم اسپیشل کورٹ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کومقررکرنے کی تجویزہے۔
ذرائع نے بتایاکہ دونوںنامزدگیوں کاحتمی فیصلہ ہونے کے بعدمعاملہ عیدالفطرکے بعد جوڈیشل کمیشن میں زیرغور لایاجائے گا۔ سپریم کورٹ میں خالی اسامی کوپرکرنے کے لیے محدودآپشن موجودہے کیونکہ آئین کے تحت ہائیکورٹ کے وہ جج سپریم کورٹ کے جج بننے کے اہل ہیں جنجوں نے بطورجج ہائیکورٹ میں 5سال کام کیاہو اوراس وقت صرف 3جج چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر، جسٹس فیصل عرب اورجسٹس سجادعلی شاہ اس معیارپر پورااتر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ تینوں ججوں کا تعلق سندھ ہائیکورٹ سے ہے اورسپریم کورٹ میں شرح کے لحاظ سندھ ہائیکورٹ کے ججوں کی تعدادپہلے ہی زیادہ ہے لیکن کسی اورہائیکورٹ سے تعلق رکھنے والے جج اہلیت کے معیارپر پورانہ اترنے کی وجہ سے سپریم کورٹ میں جج کی خالی اسامی پرکرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ ہی واحدآپشن ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے سال اس سال 4اگست کو پورے ہوجائیں گے۔
وہ 5اگست 2009کو براہ راست چیف جسٹس مقررہوئے تھے۔ لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس خواجہ امتیازاحمد 15ستمبر 2009، پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہرعالم خان 7ستمبر 2009اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس انورکاسی 4جنوری2011 کوجج مقررہوئے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ جسٹس فیصل عرب کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ بن جانے سے غداری کیس متاثرنہیں ہوگا۔ اس ضمن میںایکسپریس نے جب قانون دانوںسے رابطہ کیاتو انھوں نے بتایا کہ چیف جسٹس بن جانے کے بعدبھی جسٹس فیصل عرب اسپیشل کورٹ کے رکن اورسربراہ کے طورپر ٹرائل جاری رکھ سکتے ہیں۔ جسٹس(ر) طارق محموداور حشمت علی حبیب کے مطابق قانون میں اس بارے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔