بینظیر ہاری کارڈ‘ سندھ حکومت کا انقلابی اقدام
چیئرمین بلاول نے کہا کہ آج پاکستان میں تمام طبقے مشکلات کا شکار ہیں لیکن ہمیں ان مشکلات کا حل نکالنا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے جواں سال چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کسانوں کی مالی حالت بہتر بنانے کے اپنی پارٹی منشور میں کیے گئے ایک وعدے کو پیر 14 اکتوبر 2024 کو سندھ کے کسانوں میں بینظیر ہاری کارڈ جاری کرکے پورا کردیا۔ اس مقصد کے لیے سندھ کے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک باوقار تقریب منعقد کی گئی تھی۔ جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، ان کی کابینہ کے ارکان ، افسران، پیپلز پارٹی کے عمائدین اور کسانوں کے نمایندے موجود تھے۔
تقریب کے آغاز میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ بینظیر ہاری کارڈ کے لیے موجودہ مالی سال میں 8 ارب روپے مختص کردیے گئے ہیں اور پہلے مرحلے میں صوبے کے 3 لاکھ مستحق کسانوں کو ہاری کارڈ جاری کیا جائے گا۔ بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے نہ صرف کسانوں کی مالی معاونت کی جائے گی بلکہ وہ اس کارڈ کی مدد سے رعایتی قیمتوں پر زرعی سامان کی خریداری کرنے کے ساتھ ساتھ آسان قرضے بھی حاصل کرسکیں گے۔
تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سندھ کے وزیر زراعت سردار محمد بخش خان مہر نے سندھ میں زراعت کے شعبے میں کی گئی پیش رفت پر روشنی ڈالی۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غریبوں کے لیے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ ہم نے عوام کو ان کے حقوق ادا کیے، کسانوں کو زمینوں کا مالک بنایا، غریبوں کی بہبود کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام آج دنیا بھر میں ایک مثالی پروگرام تسلیم کیا جاتا ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کسان کو فائدہ پہنچانے کے لیے تدابیر کرتی تھیں۔ اْن کی خواہش تھی کہ میرے ملک کا کسان خالی پیٹ نہ سوئے اور اس مقصد کے لیے انھوں نے نہایت دلجمعی اور دلیری سے کام کیا۔
چیئرمین بلاول نے کہا کہ صدر زرداری کے پہلی بار منصبِ صدارت سنبھالنے کے وقت ہم زرعی اشیاء درآمد کرتے تھے جس کی وجہ سے ہمارا کسان اپنی محنت کے جائز معاوضے سے محروم اور خستہ حالی کا شکار تھا لیکن صدر زرداری نے زرعی اجناس کی درآمدات پر لگنے والے زرِمبادلہ کو مقامی کسان پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا اور صدر زرداری کے اس کسان دوست انقلابی اقدام کی بدولت کسان نے پوری لگن کے ساتھ کاشت کاری کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چینی، چاول ، گندم جیسی اشیاء بیرونِ ملک سے درآمد کرنے والا پاکستان ایک سال کی کم ترین مدت میں غلے اور اجناس کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہوا بلکہ ایکسپورٹ کرنے کے بھی قابل ہوگیا تھا۔
چیئرمین بلاول نے کہا کہ آج پاکستان میں تمام طبقے مشکلات کا شکار ہیں لیکن ہمیں ان مشکلات کا حل نکالنا ہے۔ میں اپنی جنریشن کے لیے اور بالخصوص ہاری کے لیے فکرمند ہوں کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے براہِ راست اور سب سے زیادہ اثرات ہاری پر پڑ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ بڑے لوگ عیش کریں اور غریبوں کی مشکلات کا حل نہ نکالا جائے۔
انھوں نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے اپنے وژن کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کو مضبوط کرنے کے لیے اس شعبے میں سرمایہ کاری اور مالی معاونت کی فراہمی کے ساتھ اسے جدید زرعی تیکنیک پر منتقل کرنا ہوگا۔ ہمیں کسانوں کو ایسا بیج فراہم کرنا ہوگا جو ہر موسم میں پیداوار دے سکے۔ چیئرمین بلاول نے واضح کیا کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ نہیں بلکہ ریگولیٹ کرنا ہوگا۔ انھوں نے شکریہ ادا کیا کہ سندھ حکومت نے ہرمشکل وقت میں اپنے کسان کا ساتھ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑے بڑے مافیاز کی طرف سے سازشیں کی جاتی ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ کسانوں کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ قدرتی آفات میں فصل کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لیے فصل کا بیمہ (Crop Insurance) کا منصوبہ ہونا چاہیے۔ بہت ضروری ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے تیاریاں کریں اور اس مقصد کے لیے ہم نے فصل کو پہنچنے والے نقصان سے کسان کو تحفظ دینے کے لیے بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے مالی مدد پہنچانی ہے اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے پارٹی منشور میں کیا گیا یہ وعدہ ایک سال کی قلیل مدت میں پورا کردیا ہے جس پر سندھ حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔
بینظیر ہاری کارڈ کو ہم سندھ سے شروع کررہے ہیں لیکن انشاء اللہ اس کا دائرہ پورے پاکستان میں پھیلائیں گے تاکہ سارے پاکستان کے کسان بینظیر ہاری کارڈ سے فائدہ اٹھا سکیں۔
کسانوں کی مدد کے لیے فنڈز کے حصول کی تدبیر دیتے ہوئے چیئرمین بلاول نے کہا کہ فرٹیلائزر کمپنیوں کو دی جانے والی اربوں کی سبسڈی کو روکا جائے اور یہی پیسہ کسانوں کو بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے دیا جائے۔
اپنے خطاب میں پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی ملک کے غریبوں ، مزدوروں ،کسانوں اور پسے ہوئے طبقات کے لیے بیمثال خدمات کو یاد کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اس ملک میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے لیے میثاقِ جمہوریت پر عمل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وہ اسی عزم کے ساتھ پاکستان واپس آئی تھیں کہ میثاقِ جمہوریت پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گی اور اسی جدوجہد میں محترمہ شہید ہوئیں۔ محترمہ کی شہادت کے بعد بھی ہم میثاقِ جمہوریت میں کیے گئے شہید بی بی کے وعدوں کو جس طرح پورا کرتے چلے آئے ہیں اسی طرح ان کی تکمیل بھی کریں گے اور کسی صورت ان وعدوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انھوں نے پرجوش انداز میں کہا کہ ہم عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ "شہید بی بی کا وعدہ نبھانا ہے ، پاکستان کو بچانا ہے"۔
چیئرمین بلاول نے کہا کہ شہید بی بی نے میثاقِ جمہوریت میں برابری کی بنیاد پر انصاف کی فراہمی کے لیے چاروں صوبوں سے مساوی ججوں کی تعیناتی کی بنیاد پر وفاقی آئینی عدالت کا تصور دیا تھا۔ برابری کی بنیاد پر قائم وفاقی آئینی عدالت میں وفاقی تنازعات کا حل بھی نکالا جائے گا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انصاف کا نظام شکستہ ہے تاہم میثاقِ جمہوریت میں نظامِ انصاف کی کمزوریوں کو دور کرنے کا حل بھی دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس ملک میں ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کو معزول کرنے کے بعد انھیں انتہائی متنازعہ عدالتی فیصلے کے ذریعے شہید کیا گیا جب کہ غاصب و آمر ضیاء الحق کی غیر قانونی جابرانہ حکومت کو 11 سال تک مسلط رکھا گیا اور آئین میں ترمیم کرنے، وفاقی شرعی عدالت قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ محترمہ بینظیر بھٹو کو کس طرح عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔ صدر زرداری کو کتنے طویل عرصے قید میں رکھا گیا۔ ہماری خواتین کو کس طرح جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر ستایا گیا۔میں نے اپنی والدہ کو عدالتوں میں پیشیاں بھگتتے دیکھا ہے لہٰذا دیگر سیاستدانوں سے مقابلتاً زیادہ میں اس عدالتی نظام سے واقف ہوں۔ہم نے مظالم برداشت کیے لیکن آئین اور قانون کے راستے سے نہیں ہٹے۔
ہم شہید بی بی کے وعدوں کو پورا کریں گے اور جو مجھے کہتے ہیں کہ پیچھے ہٹو، میں ان کو باور کراتا ہوں کو تم پیچھے ہٹو۔ ہمیں انصاف کے نظام کو قائم کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی کی مجوزہ آئینی ترامیم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کے عین مطابق ہیں اور پیپلز پارٹی نے تمام سیاسی جماعتوں بشمول مولانا فضل الرحمٰن سے بھی مفید مشاورت کی ہے اور انشاء اللہ ہم آئینی ترامیم کو متفقہ طور پر ممکن بنائیں گے تاکہ برابری کی بنیاد پر وفاقی آئینی عدالت قائم ہو۔
ہم نے پہلے بھی برابری کی بنیاد پر ڈیوالوشن آف پاورز کا تصور دیا اسی بنیاد پر ہم برابری کا یہ حق بھی مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے عوام کو مدعو کیا کہ اس 18 اکتوبر کو ہم سب سندھ کے تاریخ ساز شہر حیدآباد میں جلسے میں جمع ہوکر برابری کا اپنا حق طلب کریں گے۔
(مضمون نگار'سندھ حکومت میں ڈائریکٹر اطلاعات رہ چکے ہیں)