- ترکیہ میں فوجی بغاوت کروانے والے فتح اللہ گولن امریکا میں انتقال کرگئے
- حماس کے حملے میں بچنے والی اسرائیلی لڑکی کی خودکشی، اسرائیلی ریاست ذمہ دار قرار
- 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
- کراچی میں گرمی کی حالیہ لہر مزید 5روز تک برقرار رہنے کا امکان
- لگتا ہے تمام چیزوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، سندھ ہائی کورٹ
- سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق نظرثانی درخواست خارج
- صدر مملکت کی منظوری سے 26ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری
- بختاور بھٹو زرداری کے ہاں تیسرے بیٹے کی پیدائش
- ہنگامہ آرائی کا مقدمہ؛ حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور آفتاب صدیقی بری
- آج اڈیالہ جیل کے قیدی کے لیے بہت بڑا "سرپرائز ڈے" ہے، عظمیٰ بخاری
- دہلی میں فوجی اسکول پر بم دھماکے کی ذمہ داری خالصتان تحریک نے قبول کرلی
- کراچی؛ سی ٹی ڈی نے فتنتہ الخوارج کے 3 مبینہ دہشتگردوں گو گرفتار کرلیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا وکیل انتظارپنجوتھہ کو کل پیش کرنے کا حکم
- بنی گالا میں دو افراد کے قتل اور دو کو زخمی کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
- سائیکلوسپورن
- ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کا ایک دوسرے پر ڈاکوؤں کی سرپرستی کا الزام
- سردیوں کا آغاز ہوتے ہی لاہور میں فضائی آلودگی اور اسموگ بڑھنے لگی
- آئی سی سی اجلاس میں شرکت کیلئے چئیرمین پی سی بی دبئی روانہ
- 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور اور جسٹس عائشہ کے دلچسپ ریمارکس
- آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس؛ علی امین گنڈا پور کیخلاف اشتہار جاری کرنیکا حکم
26ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ، ماہرین
اسلام آباد: ماہرین قانون کی اکثریت کو یقین ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کے تقرر کا اختیار انتظامیہ کو دینا اور ہائی پروفائل کیسز میں آئینی بینچوں کی تشکیل عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ ہے۔
ایکسپریس ٹربیون سے گفتگو میں سابق صدرسندھ ہائیکورٹ بار صلاح الدین احمد نے کہا کہ حکمران اتحاد پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کو چیف جسٹسز کے انتخاب اختیار دینے سے سینئر ججوں میں حکومت سے وفاداری کے مظاہرے کی دوڑ شروع ہو جائیگی، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ بنانے کا اختیار پارلیمانی و حکومتی نمائندوں پر مشتمل جوڈیشیل کمیشن کو دینا بھی ایک بگاڑ کے سوا کچھ نہیں۔
اگر کوئی شہری حکومتی اقدام یا پارلیمانی قانون کی غیر آئینی حیثیت کو چیلنج کرتا ہے، اسے حکومت و پارلیمان کے منتخب ججوں کے سامنے استدعا کرنا ہو گی۔
سینئر وکیل عبدالعیز جعفری نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام میں ناکامی کے بعد حکومت نے موجودہ سسٹم میں رہتے ہوئے نئی عدالت بنا ئی ہے۔
موجودہ حکومت کے غیرقانونی ثابت ہونے سے خوفزدہ سیاستدانوں کا گروپ اعلیٰ عدالتوں کو تابع بنانا چاہتا ہے، انہوں نے فیصلہ کر رکھا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کے احترام کے بجائے آئین کی دھجیاں اڑائی جائیں۔ تاہم بعض وکلاء نے کہا کہ اگر سید منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے تو پھر آئینی ترامیم پر خاص تنقید نہیں ہو گی، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ آئینی ترامیم پر کیا ردعمل دیتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔