- 26 ویں آئینی ترمیم منصفانہ نمائندگی کی جانب اہم پیش رفت ہے، وزیراعلی بلوچستان
- اردو یونیورسٹی؛ تنخواہوں میں عدم اضافے پر حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر
- کے پی میں سیکیوٹی صورتحال؛ پشاور ہائیکورٹ نے حکومت سے چھ سوالات کے جوابات طلب کرلیے
- کراچی کی جیل سے اغوا و زیادتی کا ملزم فرار
- سونے کی عالمی و مقامی قیمتیں تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر
- مؤکل خاتون اپنے ہی وکیل کے ہاتھوں مبینہ زیادتی کا شکار
- پاکستان کا کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ درخواست کرنے کا فیصلہ
- مریخ پر ہونے والا سورج گرہن کیسا دِکھتا ہے؟
- چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
- بشریٰ بی بی کی بیٹیوں کا والدہ سے ملاقات کیلیے عدالت سے رجوع
- عمران خان کی ذاتی معالج سے معائنے کیلیے درخواست دائر
- اژدھے کے ساتھ کھیلنے والی بچی سوشل میڈیا پر وائرل
- ترکیہ میں فوجی بغاوت کروانے والے فتح اللہ گولن امریکا میں انتقال کرگئے
- حماس کے حملے میں بچنے والی اسرائیلی لڑکی کی خودکشی، اسرائیلی ریاست ذمہ دار قرار
- 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
- کراچی میں گرمی کی حالیہ لہر مزید 5روز تک برقرار رہنے کا امکان
- لگتا ہے تمام چیزوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، سندھ ہائی کورٹ
- سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق نظرثانی درخواست خارج
- صدر مملکت کی منظوری سے 26ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری
- بختاور بھٹو زرداری کے ہاں تیسرے بیٹے کی پیدائش
اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا وکیل انتظارپنجوتھہ کو کل پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا وکیل انتظار پنجوتھہ کو کل ہرحال میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کے روبرو لاپتہ وکیل انتظار حسین پنجوتھہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے انتظار حسین پنجوتھہ کی بازیابی سے متعلق آئی بی کی رپورٹ آج ہی پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ بس بہت ہوگیا جو بھی ہو کل مغوی کو بازیاب کرواکے پیش کریں ۔ کل آئی جی کو کہیں پیش ہو میں آرڈر پاس کروں گا۔ 10 تاریخ تک سارے سوئے ہوئے تھے۔ بار بار پوچھ رہا ہوں رپورٹ کا کیا بنا۔ اج ہر حال میں فائل پر رپورٹ لگنی چاہیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی بی سے کون ہے آپ نے کیا کیا ہے جس پر آئی بی افسر نے جواب دیا کہ ان کی درخواست آئی تھی ابھی دیکھ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کبھی کوئی کام خود بھی کرلیا کریں سارا کام عدالت نے ہی کرنا ہے کیا۔یہ کوئی بات نہیں ایسے نہیں ہوتا۔ آئی بی کو ہم نے ہدایت دی تھی کہ عدالت کے سامنے کوئی غلط بیانی نہ کریں۔ کہاں ہیں انٹیلجنس ایجنسیوں کی رپورٹ۔ دس دن ہوگئے کیا بندے کو زمین کھا گئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کا موقف تھا کہ آئی بی پارٹی نہیں تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔