- چیف جسٹس تعیناتی کمیٹی میں کس جماعت کو کتنی نشستیں ملیں گی، فارمولا تیار
- آئینی ترامیم منظور کرنے والوں کے خلاف تحریک چلائیں گے، علی احمد کرد
- میکسیکو؛ قدیم قبائل مزدورں کے حقوق کے علمبردار پادری کا چرچ سے باہر قتل
- 5 اکتوبرکو ایوان عدل میں تشدد کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست
- پی ٹی آئی اقتدار میں آکر متنازع غیر آئینی ترامیم کا خاتمہ کریگی، بیرسٹرسیف
- چار خواتین کا قتل؛ ویڈیوز بنانے کی وجہ سے گھر والوں کو مارا، بیٹے کا بیان
- لاہور میں داماد نے ساس اور سسر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
- سری لنکا کے اسپتال میں بھارتی فوج کے بدترین قتلِ عام کو 37 برس مکمل
- ہمارے ارکان کو دھمکایا گیا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرینگے، پی ٹی آئی وکیل حامد خان
- اسرائیلی حملے کا خدشہ؛ حزب اللہ کے عبوری سربراہ ایران منتقل
- چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی؛ پارلیمانی کمیٹی کیلیے ارکان کے نام مانگ لیے گئے
- وزیراعلیٰ سندھ کی ارجنٹائن کے فٹبال کھلاڑیوں کو لیاری آنے کی دعوت
- لاہور ہائیکورٹ نے عمران کیخلاف غداری سے متعلق درخواست نمٹا دی
- 26 ویں آئینی ترمیم منصفانہ نمائندگی کی جانب اہم پیش رفت ہے، وزیراعلی بلوچستان
- اردو یونیورسٹی؛ تنخواہوں میں عدم اضافے پر حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر
- کے پی میں سیکیوٹی صورتحال؛ پشاور ہائیکورٹ کے حکومت سے چھ سوال
- کراچی کی جیل سے اغوا و زیادتی کا ملزم فرار
- سونے کی عالمی و مقامی قیمتیں تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر
- مؤکل خاتون اپنے ہی وکیل کے ہاتھوں مبینہ زیادتی کا شکار
- پاکستان کا کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ درخواست کرنے کا فیصلہ
ترکیہ میں فوجی بغاوت کروانے والے فتح اللہ گولن امریکا میں انتقال کرگئے
انقرہ: ترکیہ میں صدر طیب اردوان کے سخت مخالف اور 2016 کے ناکام فوجی بغاوت کے ماسٹر مائنڈ، عالم دین فتح اللہ گولن 83 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ترک میڈیا اور گولن سے وابستہ ایک ویب سائٹ نے تصدیق کی ہے کہ فتح اللہ گولن مختصر عرصے علالت کے بعد امریکا کے ایک اسپتال میں دم توڑ گئے۔
فتح اللہ گولن نے ترکیہ اور دیگر ممالک میں ایک طاقتور اسلامی تحریک ہزمت کی بنیاد رکھی تھی اور ایک وقت میں وہ ترک صدر طیب اردوان کے اتحادی تھے۔
تاہم دونوں کے درمیان ہونے والے اختلافات کے نتیجے میں فتح اللہ گولن حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہوگئے۔
ترک صدر نے 2013 میں کرپشن الزامات میں اپنی جماعت کے 12 ارکان کی گرفتاری کو فتح اللہ گولن کی ملک میں تن تنہا حکومت کرنے اور اپنا ایجنڈے کو پورا کرنے کی کوشش بتایا تھا۔
جس کے بعد اتحاد ٹوٹ گیا اور ترک صدر کے حکم پر ملک میں موجود فتح اللہ گولن کی جماعت کے زیر انتظام تمام اسکولوں اور کالجوں کو بند کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب فتح اللہ گولن نے 2014 میں امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ ترکی میں گزشتہ دو برسوں سے آمریت قائم ہے۔
ترک صدر طیب اردوان کی حکومت نے 2015 میں فتح اللہ گولن کو انتہائی مطلوب دہشت گرد قرار دیدیا تھا اور ان کی تنظیم کی تمام سرگرمیوں پر عملاً پابندی لگادی تھی۔
اگلے ہی برس ترکیہ میں ناکام فوجی بغاوت ہوئی جس کا الزام فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے ترک صدر نے امریکا کو فتح اللہ گولن کی حوالگی کی باضابطہ درخواست کی تھی۔
خیال رہے کہ فتح اللہ گولن 1999 میں ہی امریکا چلے گئے اور مرتے دم تک خود ساختہ جلاوطنی اختیار کیے رکھی۔
ترک صدر طیب اردوان نے 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا ذمہ دار فتح اللہ گولن کو ٹھہرایا تھا تاہم انھوں نے اس الزام کی تردید کی تھی۔
فتح اللہ گولن تعلیمی انقلاب کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی کے خواہش مند تھے۔ جس کے لیے دنیا بھر ماڈل اسکولز قائم کیے اور تدریس و اشاعت کے ادارے بھی قائم کیے۔
فتح اللہ کی کتب اور خطاب پر مشتمل کتابچوں کی تعداد 44 ہے جن میں سب سے مشہور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لکھی گئی کتاب ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔