- نئے چیف جسٹس کی تعیناتی، اسپیکر نے چیئرمین سینیٹ سے پارلیمانی کمیٹی کے نام مانگ لیے
- آئینی ترمیم میں سود کا خاتمہ؛ مفتی تقی عثمانی کا مولانا فضل الرحمان کو خراج تحسین
- پاک بحریہ کا آپریشن، 145 ملین ڈالر کی بھارتی ساختہ منشیات ضبط
- بھارت عالمی سطح پر اجرتی قاتلوں کے جتھے میں شامل، دی گارجین
- آئینی ترامیم: جوڈیشل کونسل کی رپورٹ پر صدر کسی بھی جج کو برطرف کرسکیں گے
- چیف جسٹس تعیناتی کمیٹی میں کس جماعت کو کتنی نشستیں ملیں گی، فارمولا تیار
- آئینی ترامیم منظور کرنے والوں کے خلاف تحریک چلائیں گے، علی احمد کرد
- میکسیکو؛ قدیم قبائل مزدورں کے حقوق کے علمبردار پادری کا چرچ سے باہر قتل
- 5 اکتوبرکو ایوان عدل میں تشدد کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست
- پی ٹی آئی اقتدار میں آکر متنازع غیر آئینی ترامیم کا خاتمہ کریگی، بیرسٹرسیف
- چار خواتین کا قتل؛ ویڈیوز بنانے کی وجہ سے گھر والوں کو مارا، بیٹے کا بیان
- لاہور میں داماد نے ساس اور سسر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
- سری لنکا کے اسپتال میں بھارتی فوج کے بدترین قتلِ عام کو 37 برس مکمل
- ہمارے ارکان کو دھمکایا گیا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرینگے، پی ٹی آئی وکیل حامد خان
- اسرائیلی حملے کا خدشہ؛ حزب اللہ کے عبوری سربراہ ایران منتقل
- چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی؛ پارلیمانی کمیٹی کیلیے ارکان کے نام مانگ لیے گئے
- وزیراعلیٰ سندھ کی ارجنٹائن کے فٹبال کھلاڑیوں کو لیاری آنے کی دعوت
- لاہور ہائیکورٹ نے عمران کیخلاف غداری سے متعلق درخواست نمٹا دی
- 26 ویں آئینی ترمیم منصفانہ نمائندگی کی جانب اہم پیش رفت ہے، وزیراعلی بلوچستان
- اردو یونیورسٹی؛ تنخواہوں میں عدم اضافے پر حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر
چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
اسلام آباد: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔
حامد خان کے دلائل کے دوران چیف جسٹس اور ان کی تلخ کلامی ہوگئی۔ حامد خان نے کہا کہ 13 رکنی بینچ اس کیس کا فیصلہ دے چکا ہے تین رکنی بینچ یہ کیس نہیں سن سکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے اس پوائنٹ کو پہلے کیوں نہیں اٹھایا؟ آپ کیس کو چلالیں۔ حامد خان نے کہا کہ عدالت سنی اتحاد کونسل اور الیکشن کمیشن کیس کے فیصلے کا پیراگراف دیکھ لے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وہ فیصلہ ہم کیوں دیکھیں؟ ،یہ اور معاملہ ہے وہ الگ معاملہ ہے، آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ میں اب وہ بات کہہ دیتا ہوں جو کہنا نہیں چاہتاتھا۔
یہ پڑھیں : سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق نظرثانی درخواست خارج
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی پر کہنے کے بجائے منہ پر بات کہنے والے کو میں پسند کرتا ہوں اس پر حامد خان نے کہا کہ میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے خلاف بہت متعصب ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو مجبور نہیں کرسکتا اس پر حامد خان نے کہا کہ میں اس کیس میں دلائل نہیں دینا چاہتا۔
چیف جسٹس آپ کو جو کہنا ہے ٹی وی پر جا کر کہنے کے بجائے میرے منہ پہ کہہ دیں۔ حامد خان نے کہا کہ میں آپ کے سامنے دلائل ہی نہیں دینا چاہتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تو کیا ہم یہاں گپ شپ کیلئے بیٹھے ہیں؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے میں عدالت کے سامنے کوئی بات کرنے سے اجتناب کر رہا ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔