- کراچی؛ نارتھ ناظم آباد میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پراپرٹی ڈیلر جاں بحق
- 26 ویں ترمیم کی منظوری پر مدارس میں دعاؤں اور شکرانے کے نوافل ادا کرنے کی اپیل
- کراچی؛ سکھن پولیس نے جعلی پولیس اہلکار کو وردی سمیت گرفتار کر لیا
- اسرائیلی فوج نے 3 لبنانی فوجیوں کی ہلاکت پر معافی مانگ لی
- وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا
- لاہور؛ شیراکوٹ کے علاقہ میں فائرنگ سے دو شہری ہلاک، ملزم زخمی حالت میں گرفتار
- برٹش ایئرویز کی اسرائیل کیلئے پروازوں کی معطلی میں مارچ 2025 تک توسیع
- خیبرپختونخوا کے وزرا کی مراعات میں اضافے کا فیصلہ
- متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار انرجی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کریں گے، وزیر توانائی سندھ
- کراچی؛ فلاحی ادارے کی جانب سے غریب طلبا کیلیے ناسا کے لائیو سیشن کا انعقاد
- الیکشن کمیشن کل پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کرے گا
- کراچی بار ایسوسی ایشن نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا
- کراچی میں رواں ہفتے گرمی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- ڈرون بنانے والے پاکستانی اسٹارٹ اپ میں ایک ملین ڈالر امریکی سرمایہ کاری متوقع
- کموڈور شہزاد اقبال کی ریئر ایڈمرل کے رینک پر ترقی
- انٹربینک مارکیٹ میں سابقہ اور نئی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی پیشقدمی جاری
- اسپیکر قومی اسمبلی کا آئینی ترمیم کے موقع پربہترین رپورٹنگ پرصحافیوں کو خراج تحسین
- امریکا نے جدید ترین میزائل شکن نظام 'تھاڈ' کو اسرائیل میں نصب کردیا
- ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ: پاکستان شاہینز کی عمان کو 74 رنز سے شکست
- طالبان حکومت کا قیام اور امریکی فوج کی واپسی شرمناک واقعہ تھا؛ ٹرمپ
آئینی ترامیم: جوڈیشل کونسل کی رپورٹ پر صدر کسی بھی جج کو برطرف کرسکیں گے
اسلام آباد: سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ججز کے خلاف آرٹیکل 175 اے اور آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی، جوڈیشل کمیشن ججز کی سالانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لے گا، غیر تسلی بخش کارکردگی پر 5 رکنی جوڈیشل کمیشن انکوائری کرے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پارلیمنٹ سے منظور کی گئی آئینی ترامیم کے مطابق سپریم جوڈیشل کمیشن پاکستان کو ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا، ہائی کورٹ جج کی تقرری غیرتسلی بخش ہونے پر کمیشن جج کو کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ٹائم فریم دے گا۔
دیے گئے ٹائم فریم میں جج کی کارکردگی دوبارہ غیر تسلی بخش ہونے پر رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بجھوائی جائے گی، چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس ہائی کورٹس یا کمیشن میں موجود ججز کی غیر تسلی بخش کارکردگی کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل دیکھے گی اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج کو مذکورہ ترمیم کے تحت ہٹایا جا سکے گا۔
جوڈیشل کونسل جسمانی یا ذہنی معذوری،غلط برتاؤ اور دفتری امور بہتر انجام نہ دینے پر کمیشن کی رپورٹ یا صدر کی درخواست پر انکوائری کرے گی، سپریم جوڈیشل کونسل بنا تاخیر کے 6 ماہ کے اندر متعلقہ ججز سے متعلق انکوائری مکمل کرنے کی پابند ہوگی۔
ترمیم کے تحت جوڈیشل کونسل رپورٹ میں فرائض کی انجام دہی میں قاصر، بد تمیزی یا غیرتسلی بخش کارکردگی کے مرتکب ہونے پر رپورٹ صدر مملکت کو بھجوائے گی۔ صدر مملکت کو سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ پر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔