- امریکی سرمایہ کار کی پاکستانی اسٹارٹ اپ میں ایک ملین ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش
- کموڈور شہزاد اقبال کی ریئر ایڈمرل کے رینک پر ترقی
- انٹربینک مارکیٹ میں سابقہ اور نئی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی پیشقدمی جاری
- اسپیکر قومی اسمبلی کا آئینی ترمیم کے موقع پربہترین رپورٹنگ پرصحافیوں کو خراج تحسین
- امریکا نے جدید ترین میزائل شکن نظام 'تھاڈ' کو اسرائیل میں نصب کردیا
- ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ: پاکستان شاہینز کی عمان کو 74 رنز سے شکست
- طالبان حکومت کا قیام اور امریکی فوج کی واپسی شرمناک واقعہ تھا؛ ٹرمپ
- رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں آئی ٹی برآمدات 876 ملین ڈالرز تک پہنچ گئیں، شزہ فاطمہ
- مردان؛ چھری کے وار سے دو خواجہ سرا قتل
- اللہ تعالیٰ نے مولانا سے بہت بڑا کام لے لیا اور ہمیں بھی اسکا حصّہ دار بنایا، مصطفیٰ کمال
- پاکستان اورانڈونیشیا کے درمیان تجارتی معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط
- ایران منتقل ہونے والے حزب اللہ کے عبوری سربراہ کون ہیں
- مالی سال کی پہلی سہ ماہی: آئی ٹی برآمدات میں 33.54 فیصد ریکارڈ اضافہ
- وزیراعلیٰ سندھ کی کراچی کیلیے 75 ارب کے منصوبوں کی منظوری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت
- پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی، انڈیکس کی 86000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح دوبارہ بحال
- آئینی ترمیم کے دوران اجلاس میں عدم شرکت پر لیگی رکن عادل بازئی کیخلاف ن لیگ کا بڑا ایکشن
- آئینی ترمیم پر ووٹ دیا یا نہیں جو حکومتی صف میں کھڑا ہے اسے نہیں چھوڑیں گے، علی امین
- ایران کیلیے جاسوسی پر فوجی اہلکار سمیت 7 اسرائیلی شہری گرفتار
- نسیم شاہ کی ٹرانسفارمر سے متاثر ٹیکنو سپارک 30 پرو کے برانڈ ایمبیسڈر کے طور پر واپسی
- کراچی چیمبر کا پینشنرز اور بزرگوں کی نادرا شناخت سے متعلق وزیراعظم کو خط
آئینی ترامیم: جوڈیشل کونسل کی رپورٹ پر صدر کسی بھی جج کو برطرف کرسکیں گے
اسلام آباد: سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ججز کے خلاف آرٹیکل 175 اے اور آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی، جوڈیشل کمیشن ججز کی سالانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لے گا، غیر تسلی بخش کارکردگی پر 5 رکنی جوڈیشل کمیشن انکوائری کرے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پارلیمنٹ سے منظور کی گئی آئینی ترامیم کے مطابق سپریم جوڈیشل کمیشن پاکستان کو ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا، ہائی کورٹ جج کی تقرری غیرتسلی بخش ہونے پر کمیشن جج کو کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ٹائم فریم دے گا۔
دیے گئے ٹائم فریم میں جج کی کارکردگی دوبارہ غیر تسلی بخش ہونے پر رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بجھوائی جائے گی، چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس ہائی کورٹس یا کمیشن میں موجود ججز کی غیر تسلی بخش کارکردگی کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل دیکھے گی اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج کو مذکورہ ترمیم کے تحت ہٹایا جا سکے گا۔
جوڈیشل کونسل جسمانی یا ذہنی معذوری،غلط برتاؤ اور دفتری امور بہتر انجام نہ دینے پر کمیشن کی رپورٹ یا صدر کی درخواست پر انکوائری کرے گی، سپریم جوڈیشل کونسل بنا تاخیر کے 6 ماہ کے اندر متعلقہ ججز سے متعلق انکوائری مکمل کرنے کی پابند ہوگی۔
ترمیم کے تحت جوڈیشل کونسل رپورٹ میں فرائض کی انجام دہی میں قاصر، بد تمیزی یا غیرتسلی بخش کارکردگی کے مرتکب ہونے پر رپورٹ صدر مملکت کو بھجوائے گی۔ صدر مملکت کو سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ پر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔