آپریشن ضرب عضب میں کامیابیاں
شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب طے شدہ منصوبے اور حکمت عملی کے مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے
راولپنڈی:
شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب طے شدہ منصوبے اور حکمت عملی کے مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے بیان میں کہا گیا ہے کہ میرانشاہ کے بعد بویا اور دیگان کے علاقے بھی دہشتگردوں سے خالی کروا لیے گئے ہیں اور فوج نے ان دونوں مقامات کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جب کہ دیگر علاقوں میر علی، موسیٰ کنی، اور ہرمز میں گھر گھر تلاشی کا عمل جاری ہے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق ہفتے کی رات میر علی میں مزید چار دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بویا اور دیگان ملکی اور غیر ملکی دہشتگردوں کے اہم مراکز تھے۔ دہشتگردوں کی جانب سے سے ہیوی مشین گنوں راکٹوں اور سنائپر رائفلز کا استعمال کیا جا رہا ہے جو تاک کر نشانہ لگانے کے کام آتی ہیں، میر علی میں بم بنانے والی فیکٹری اور بھاری اسلحہ اور غیر ملکی کرنسی بھی پکڑی گئی ہے اور متعددبارودی سرنگوں کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا۔ کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی نے میر علی، بویا اور دیگان کا دورہ کیا اور آپریشن میں مصروف جوانوں اور افسروں سے ملاقات کی۔
پاک فوج شمالی وزیرستان میں ریلیف اشیا بھی تقسیم کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، ان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کر دیا گیا ہے۔ مسلح افواج بھاگنے والے دہشتگردوں کا تعاقب کر رہی ہیں۔ ان کے نیٹ ورک کو تیزی سے ختم کیا جا رہا ہے، ملک بھر میں دہشت گردوں کا تعاقب کیا جائے گا کیونکہ جمہوری ملک میں شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔
ادھر کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر سرحدی امور اور انچارج ریلیف برائے آئی ڈی پیز لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اس آپریشن کے50 فیصد سے زائد اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔ دریں اثنا شمالی وزیرستان پر ایک طرف ہماری مسلح افواج فضائی اور زمینی کارروائیوں میں مصروف ہیں دوسری طرف وہاں ایک اور امریکی ڈرون حملے میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ لیکن یہ کہنا کہ یہ ڈرون حملہ پاکستان کے ایما پر کیا گیا ہے اس بنا پر قرین قیاس نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ پاکستان نے ایک بار پھر ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تازہ ڈرون حملہ تحصیل دتہ خیل کے نواحی علاقہ مداخیل میںایک کمپائونڈ پر کیا گیا جو میرانشاہ سے چھتیس کلو میٹر مغرب میں ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ڈرون طیارے نے ہفتہ کے دن کمپائونڈ پر آٹھ میزائل فائر کیے جس میں پنجابی طالبان گروپ کے گیارہ ارکان ہلاک ہو گئے۔ ان میں طالبان کے دو اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔ ڈرون حملے میں ہلاک ہونیوالوں کی شناخت ہو گئی ہے، ان میں دس کا تعلق پنجابی طالبان گروپ سے تھا، ان کے کمانڈر علی معاویہ کا تعلق جھنگ سے تھا۔ واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد یہ چوتھا ڈرون حملہ ہے۔ دفتر خارجہ نے بھی ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور اسے اپنی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جس منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں پاک فوج اپنے اہداف حاصل کر رہی ہے' اس دوران امریکا کو احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ موجودہ حالات میں ڈرون حملے پاک فوج کے آپریشن کو متاثر کر سکتے ہیں' زیادہ بہتر یہ ہے کہ اگر امریکا کے پاس مطلوبہ اہداف کے بارے میں اطلاعات ہیں تو انھیں پاک فوج تک پہنچایا جائے اور وہ کارروائی کرے' اس طریقے سے پاکستانی حکومت کی سیاسی مشکلات میں کمی آئے گی۔ بلاشبہ ڈرون حملے میں طالبان کے اہم افراد مارے گئے ہیں لیکن پھر بھی حکومت کے لیے ڈرون حملوں کی حمایت مشکل کام ہے' امریکا کو ایسے نازک موقع پر احتیاط پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب طے شدہ منصوبے اور حکمت عملی کے مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے بیان میں کہا گیا ہے کہ میرانشاہ کے بعد بویا اور دیگان کے علاقے بھی دہشتگردوں سے خالی کروا لیے گئے ہیں اور فوج نے ان دونوں مقامات کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جب کہ دیگر علاقوں میر علی، موسیٰ کنی، اور ہرمز میں گھر گھر تلاشی کا عمل جاری ہے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق ہفتے کی رات میر علی میں مزید چار دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بویا اور دیگان ملکی اور غیر ملکی دہشتگردوں کے اہم مراکز تھے۔ دہشتگردوں کی جانب سے سے ہیوی مشین گنوں راکٹوں اور سنائپر رائفلز کا استعمال کیا جا رہا ہے جو تاک کر نشانہ لگانے کے کام آتی ہیں، میر علی میں بم بنانے والی فیکٹری اور بھاری اسلحہ اور غیر ملکی کرنسی بھی پکڑی گئی ہے اور متعددبارودی سرنگوں کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا۔ کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی نے میر علی، بویا اور دیگان کا دورہ کیا اور آپریشن میں مصروف جوانوں اور افسروں سے ملاقات کی۔
پاک فوج شمالی وزیرستان میں ریلیف اشیا بھی تقسیم کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، ان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کر دیا گیا ہے۔ مسلح افواج بھاگنے والے دہشتگردوں کا تعاقب کر رہی ہیں۔ ان کے نیٹ ورک کو تیزی سے ختم کیا جا رہا ہے، ملک بھر میں دہشت گردوں کا تعاقب کیا جائے گا کیونکہ جمہوری ملک میں شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔
ادھر کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر سرحدی امور اور انچارج ریلیف برائے آئی ڈی پیز لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اس آپریشن کے50 فیصد سے زائد اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔ دریں اثنا شمالی وزیرستان پر ایک طرف ہماری مسلح افواج فضائی اور زمینی کارروائیوں میں مصروف ہیں دوسری طرف وہاں ایک اور امریکی ڈرون حملے میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ لیکن یہ کہنا کہ یہ ڈرون حملہ پاکستان کے ایما پر کیا گیا ہے اس بنا پر قرین قیاس نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ پاکستان نے ایک بار پھر ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تازہ ڈرون حملہ تحصیل دتہ خیل کے نواحی علاقہ مداخیل میںایک کمپائونڈ پر کیا گیا جو میرانشاہ سے چھتیس کلو میٹر مغرب میں ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ڈرون طیارے نے ہفتہ کے دن کمپائونڈ پر آٹھ میزائل فائر کیے جس میں پنجابی طالبان گروپ کے گیارہ ارکان ہلاک ہو گئے۔ ان میں طالبان کے دو اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔ ڈرون حملے میں ہلاک ہونیوالوں کی شناخت ہو گئی ہے، ان میں دس کا تعلق پنجابی طالبان گروپ سے تھا، ان کے کمانڈر علی معاویہ کا تعلق جھنگ سے تھا۔ واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد یہ چوتھا ڈرون حملہ ہے۔ دفتر خارجہ نے بھی ڈرون حملے کی مذمت کی ہے اور اسے اپنی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جس منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں پاک فوج اپنے اہداف حاصل کر رہی ہے' اس دوران امریکا کو احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ موجودہ حالات میں ڈرون حملے پاک فوج کے آپریشن کو متاثر کر سکتے ہیں' زیادہ بہتر یہ ہے کہ اگر امریکا کے پاس مطلوبہ اہداف کے بارے میں اطلاعات ہیں تو انھیں پاک فوج تک پہنچایا جائے اور وہ کارروائی کرے' اس طریقے سے پاکستانی حکومت کی سیاسی مشکلات میں کمی آئے گی۔ بلاشبہ ڈرون حملے میں طالبان کے اہم افراد مارے گئے ہیں لیکن پھر بھی حکومت کے لیے ڈرون حملوں کی حمایت مشکل کام ہے' امریکا کو ایسے نازک موقع پر احتیاط پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔