ورلڈ کپ کئی غیرملکی کھلاڑی سری لنکن وائرس کا شکار
مختلف امراض نے میدان میں اترنے سے قبل ہی پلیئرز کی توانائیاں نچوڑنا شروع کردیں
ورلڈ کپ میں شریک کئی غیرملکی کھلاڑی سری لنکن وائرس کا شکار ہوگئے۔
مختلف امراض نے میدان میں اترنے سے قبل ہی پلیئرز کی توانائیاں نچوڑنا شروع کردی ہیں، کوئی پیٹ کے درد سے کرارہا ہے تو کسی کو الٹیاں شروع ہوگئیں۔
بعض کھلاڑی سوجن کے مارے گلے سہلاتے دکھائی دیتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک سے پلیئرز نے ٹائٹل پر قبضے کا عزم دل میں لیے سری لنکا کیلیے رخت سفر باندھا مگر یہاں پہنچتے ہی انھیں میزبان ملک کے بیماری پھیلانے والے وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا،کئی غیرملکی کھلاڑیوں کیلیے بیماری اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کمزوری کے نتیجے میں اپنی توجہ کھیل پر مرکوز رکھنا مشکل ہوگیا۔
سب سے پہلے اس وائرس کا حملہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پر ہوا جس نے تین کھلاڑیوں روب نکول، ٹم سائوتھی اور ڈینیئل ویٹوری کی حالت خراب کردی، ڈی ہائیڈریشن کے خدشے کے باعث سائوتھی کو تو کچھ گھنٹوں تک اسپتال میں بھی داخل رہنا پڑا۔
ابھی ان تینوں کی حالت اچھی طرح سنبھلی نہیں تھی کہ جنوبی افریقہ کے ایک ساتھ پانچ کھلاڑیوں کو وائرل انفیکشن، الٹیوں، ڈی ہائیڈریشن سمیت مختلف امراض کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے انھیں کھیل کے بجائے اپنے علاج پر توجہ دینا پڑی تاکہ وہ سری لنکا کے خلاف اہم مقابلے کیلیے پوری طرح صحتمند ہوسکیں۔
اسی طرح آسٹریلیا کے عمررسیدہ اسپنر بریڈ ہوگ کو بھی سری لنکا کا موسم راس نہیں آیا، بیماری کی وجہ سے 41 سالہ اسپن بولر کو میڈیکل اسٹاف نے کیمپ سے دور رہنے کا مشورہ دیا، آسٹریلوی فاسٹ بولر مچل اسٹارک کو گیسٹرو کی شکایت ہوئی، انھوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے قبل فیلڈنگ پریکٹس سیشن کے بجائے آرام کو ترجیح دی تاہم ٹیم مینجمنٹ نے ویسٹ انڈیز سے اہم میچ کے پیش نظر دونوں کو میدان میں اتارا۔
بھارتی کھلاڑی بھی اپنے ہمسایہ ملک کے خطرناک وائرس سے محفوظ نہیں رہے، سریش رائنا کے پیٹ میں تکلیف ہے جبکہ یوراج سنگھ گلے کی سوزش سے پریشان ہیں، دونوں نے گذشتہ روز پریکٹس سیشن میں حصہ نہیں لیا تھا۔
مختلف امراض نے میدان میں اترنے سے قبل ہی پلیئرز کی توانائیاں نچوڑنا شروع کردی ہیں، کوئی پیٹ کے درد سے کرارہا ہے تو کسی کو الٹیاں شروع ہوگئیں۔
بعض کھلاڑی سوجن کے مارے گلے سہلاتے دکھائی دیتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک سے پلیئرز نے ٹائٹل پر قبضے کا عزم دل میں لیے سری لنکا کیلیے رخت سفر باندھا مگر یہاں پہنچتے ہی انھیں میزبان ملک کے بیماری پھیلانے والے وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا،کئی غیرملکی کھلاڑیوں کیلیے بیماری اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کمزوری کے نتیجے میں اپنی توجہ کھیل پر مرکوز رکھنا مشکل ہوگیا۔
سب سے پہلے اس وائرس کا حملہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پر ہوا جس نے تین کھلاڑیوں روب نکول، ٹم سائوتھی اور ڈینیئل ویٹوری کی حالت خراب کردی، ڈی ہائیڈریشن کے خدشے کے باعث سائوتھی کو تو کچھ گھنٹوں تک اسپتال میں بھی داخل رہنا پڑا۔
ابھی ان تینوں کی حالت اچھی طرح سنبھلی نہیں تھی کہ جنوبی افریقہ کے ایک ساتھ پانچ کھلاڑیوں کو وائرل انفیکشن، الٹیوں، ڈی ہائیڈریشن سمیت مختلف امراض کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے انھیں کھیل کے بجائے اپنے علاج پر توجہ دینا پڑی تاکہ وہ سری لنکا کے خلاف اہم مقابلے کیلیے پوری طرح صحتمند ہوسکیں۔
اسی طرح آسٹریلیا کے عمررسیدہ اسپنر بریڈ ہوگ کو بھی سری لنکا کا موسم راس نہیں آیا، بیماری کی وجہ سے 41 سالہ اسپن بولر کو میڈیکل اسٹاف نے کیمپ سے دور رہنے کا مشورہ دیا، آسٹریلوی فاسٹ بولر مچل اسٹارک کو گیسٹرو کی شکایت ہوئی، انھوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے قبل فیلڈنگ پریکٹس سیشن کے بجائے آرام کو ترجیح دی تاہم ٹیم مینجمنٹ نے ویسٹ انڈیز سے اہم میچ کے پیش نظر دونوں کو میدان میں اتارا۔
بھارتی کھلاڑی بھی اپنے ہمسایہ ملک کے خطرناک وائرس سے محفوظ نہیں رہے، سریش رائنا کے پیٹ میں تکلیف ہے جبکہ یوراج سنگھ گلے کی سوزش سے پریشان ہیں، دونوں نے گذشتہ روز پریکٹس سیشن میں حصہ نہیں لیا تھا۔