ملک میں 75سال سے بحران چل رہے ہیں فیصل واوڈا
میرا تو کلیم بڑا سادہ ہے کہ اٹھا لیا، بٹھا لیا، لٹالیا، کروا لیا
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ اس ملک میں 75 سال سے بحران چل رہے ہیں، وہ آتے رہیں، جاتے رہیں گے، ان کو حل کرتے رہیں گے، وہ کوئی نئی، مشکل اور انوکھی چییز نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو وکلا تحریک چلا رہے ہیں میری ان سے گزارش ہوگی کہ وہ ضرور سو بسم اللہ لیکن وہ پہلے پارٹی کے اندر تو جھاڑو پھیریں جو بکاؤ، بھگوڑے ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ غداری کر رہے ہیں اور یہ میں ان کی بات نہیں کر رہا جن کا نام پی ٹی آئی لے رہی ہے جو چار چار پارٹیاں بدل کر تقریریں کر رہے ہیں۔
جو کہانیاں سنا رہے ہیں کہ ہمیں تو ہمیں اٹھایا، میرا تو کلیم بڑا سادہ ہے کہ اٹھا لیا، بٹھا لیا، لٹالیا، کروا لیا لیکن اگر میں ان کی کہانی سن لوں ، اٹھایا ، پھر پلاس سے جلد کھینچی، ناخن بھی نکالے، پھر ڈرل مشین سے آنکھیں بھی نکال لیں،پھر واپس ان کو اسمبلیوں میں لے آئے اور ان سے ووٹ بھی نہیں دلایا یہ تو کوئی پاگل ہی سوچ سکتا ہے، پاگل پن اور دیوانگی کا جواب تو کسی کے پاس ہونا نہیں چاہیے۔
میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ ڈکی کھولنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی، میں نے کہا تھا کہ پورے نہیں اس سے زیادہ ہیں، اگلی ترمیم میں آپ دیکھیں گے کہ اس سے بھی زیادہ ہیں، گنڈاپور ڈکی میں بیٹھے غائب ہو گئے، ان کی پارٹی کا دستور یہ رہا ہے کہ غائب ہو جاتے ہیں، پھر پندرہ دن بیچارے، بقول ان کے عمران خان صاحب کو جن کو انھوں نے غلط کام کروا کر جیل بھی کروا دیا اور ان کی سیاست بھی کر رہے ہیں اور ان کے خلاف پریس کانفرنسیں کر کے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کرسیوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
اور پھر مظلومیت کا ڈرامہ بھی کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ 18 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج ہوگا، مکھی کا بچہ نہیں نکلا ،عمران خان کو انھوں نے بیچا ہے اس حکومت جسے فارم 47 کی حکومت کہتے تھے کو قانونی حیثیت دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ترامیم کی مخالفت کرنی تھی تو آپ اپوزیشن تھے آپ اس کے خلاف ووٹ دیتے، وہ بھی انھوں نے نہیں دیا، تیسری اور سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اگر یہ ترمیم اس لیول پر نہیں ہوتی تو ہم زمین کھینچ لیتے، دکھانے کی شکل کے قابل بھی نہ چھوڑتے ، یہ اور تیزی سے بائی فار پاس ہونی تھی۔
ہمیں کوئی نہ بتائے، جمہوریت کا درس نہ دے یا اصول پسندی کی باتیں نہ بتائے،ان میں فارورڈ بلاک بن ہی گیا ہے، لیڈر شپ کا مسئلہ ہے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ بارہ سال والے خان صاحب الگ تھے اور تین سال پہلے والے خان صاحب الگ تھے، اب ان کو احساس ہونا شروع ہو گیا ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اب ان کے آنے والے بیانات میں نرمی نظر آئے گی، اب ایک اور چیز بتا دوں کہ مخصوص نشستیں بھی تحریک انصاف کو نہیں ملیں گی۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف ولید اقبال نے کہا کہ میں سب سے پہلے یہ سوال اٹھاؤں گا کہ فیصل صاحب کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ یہ بحران کا حصہ ہیں یا اس بحران کو دور کرنے آئے ہیں؟، یہ کس کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ کون سی سوچ ہے؟، ہم ان ترامیم کے بالکل خلاف ہیں یا اس ترمیمی پیکیج کے بالکل سو فیصد خلاف ہیں، یہ ترمیم شخصیت کی بنیاد پر کی گئی ہے، پہلے کسی کے عہدے کو طول دینے کے لیے تھا، نہیں ہوسکا تو پھر کسی کو عہدے سے باہر رکھنے کے لیے ہے، ان کا کہنا تھا کہ جن ملاقاتوں اور مسودوں کی آپ تعریف کر رہے ہیں میں ان کا حصہ نہیں تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل درست نہیں ہے کہ پارٹی قیادت عمران خان صاحب کے ساتھ مخلص نہیں اور انھوں نے ایک ڈرامہ کیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو وکلا تحریک چلا رہے ہیں میری ان سے گزارش ہوگی کہ وہ ضرور سو بسم اللہ لیکن وہ پہلے پارٹی کے اندر تو جھاڑو پھیریں جو بکاؤ، بھگوڑے ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ غداری کر رہے ہیں اور یہ میں ان کی بات نہیں کر رہا جن کا نام پی ٹی آئی لے رہی ہے جو چار چار پارٹیاں بدل کر تقریریں کر رہے ہیں۔
جو کہانیاں سنا رہے ہیں کہ ہمیں تو ہمیں اٹھایا، میرا تو کلیم بڑا سادہ ہے کہ اٹھا لیا، بٹھا لیا، لٹالیا، کروا لیا لیکن اگر میں ان کی کہانی سن لوں ، اٹھایا ، پھر پلاس سے جلد کھینچی، ناخن بھی نکالے، پھر ڈرل مشین سے آنکھیں بھی نکال لیں،پھر واپس ان کو اسمبلیوں میں لے آئے اور ان سے ووٹ بھی نہیں دلایا یہ تو کوئی پاگل ہی سوچ سکتا ہے، پاگل پن اور دیوانگی کا جواب تو کسی کے پاس ہونا نہیں چاہیے۔
میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ ڈکی کھولنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی، میں نے کہا تھا کہ پورے نہیں اس سے زیادہ ہیں، اگلی ترمیم میں آپ دیکھیں گے کہ اس سے بھی زیادہ ہیں، گنڈاپور ڈکی میں بیٹھے غائب ہو گئے، ان کی پارٹی کا دستور یہ رہا ہے کہ غائب ہو جاتے ہیں، پھر پندرہ دن بیچارے، بقول ان کے عمران خان صاحب کو جن کو انھوں نے غلط کام کروا کر جیل بھی کروا دیا اور ان کی سیاست بھی کر رہے ہیں اور ان کے خلاف پریس کانفرنسیں کر کے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کرسیوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
اور پھر مظلومیت کا ڈرامہ بھی کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ 18 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج ہوگا، مکھی کا بچہ نہیں نکلا ،عمران خان کو انھوں نے بیچا ہے اس حکومت جسے فارم 47 کی حکومت کہتے تھے کو قانونی حیثیت دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ترامیم کی مخالفت کرنی تھی تو آپ اپوزیشن تھے آپ اس کے خلاف ووٹ دیتے، وہ بھی انھوں نے نہیں دیا، تیسری اور سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اگر یہ ترمیم اس لیول پر نہیں ہوتی تو ہم زمین کھینچ لیتے، دکھانے کی شکل کے قابل بھی نہ چھوڑتے ، یہ اور تیزی سے بائی فار پاس ہونی تھی۔
ہمیں کوئی نہ بتائے، جمہوریت کا درس نہ دے یا اصول پسندی کی باتیں نہ بتائے،ان میں فارورڈ بلاک بن ہی گیا ہے، لیڈر شپ کا مسئلہ ہے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ بارہ سال والے خان صاحب الگ تھے اور تین سال پہلے والے خان صاحب الگ تھے، اب ان کو احساس ہونا شروع ہو گیا ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اب ان کے آنے والے بیانات میں نرمی نظر آئے گی، اب ایک اور چیز بتا دوں کہ مخصوص نشستیں بھی تحریک انصاف کو نہیں ملیں گی۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف ولید اقبال نے کہا کہ میں سب سے پہلے یہ سوال اٹھاؤں گا کہ فیصل صاحب کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ یہ بحران کا حصہ ہیں یا اس بحران کو دور کرنے آئے ہیں؟، یہ کس کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ کون سی سوچ ہے؟، ہم ان ترامیم کے بالکل خلاف ہیں یا اس ترمیمی پیکیج کے بالکل سو فیصد خلاف ہیں، یہ ترمیم شخصیت کی بنیاد پر کی گئی ہے، پہلے کسی کے عہدے کو طول دینے کے لیے تھا، نہیں ہوسکا تو پھر کسی کو عہدے سے باہر رکھنے کے لیے ہے، ان کا کہنا تھا کہ جن ملاقاتوں اور مسودوں کی آپ تعریف کر رہے ہیں میں ان کا حصہ نہیں تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل درست نہیں ہے کہ پارٹی قیادت عمران خان صاحب کے ساتھ مخلص نہیں اور انھوں نے ایک ڈرامہ کیا۔