جسٹس جمال مندوخیل کا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر اختلافی نوٹ جاری
سپریم کورٹ کے 8 ججوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دیے گئے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ بھی جاری کردیا گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے 17 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے، جس سے سپریم کورٹ نے جاری کردیا گیا، اختلافی فیصلے میں انہوں نے کہا ہے کہ آر اوز اور الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو غیر قانونی طور پر آزاد ڈیکلئیر کیا۔
مجھے اکثریتی فیصلے سے اتفاق نہیں اس لیے اپنا اختلافی نوٹ لکھا، مجھے اس سے اتفاق نہیں کہ اراکین اسمبلی 15 روز میں پی ٹی آئی میں شامل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جو بھی الیکشن لڑ رہا ہو اسے الیکشن سے قبل اپنی متعلقہ پارٹی کا ٹکٹ آر او کو جمع کرانا ہوتا ہے، جو پارٹی کا ٹکٹ یا ڈیکلریشن جمع نہیں کراتا وہ آزاد تصور ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ، جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کا بھی تذکرہ
اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں آر او کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، آر او الیکشن سے قبل تمام امیدوارں کے نام پارٹی کے انتخابی نشان کے ساتھ آویزاں کرتا ہے، انتخابی رزلٹ بھی آر او کی جانب سے جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اسے حتمی کرتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے اختلافی فیصلے میں لکھا کہ آئین میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں جاری کرنے کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ عدالتی فیصلے کے ذریعے آئین کو مصنوعی الفاظ میں نہیں ڈھال سکتی، آرٹیکل 51 اور 106 بالکل واضح ہے۔
اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے کسی امیدوار نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل میں آزاد ارکان نے شمولیت اختیار کی لیکن مخصوص نشستوں کے لیے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی، سنی اتحاد کونسل آزاد امیدواروں کی بنیاد پر مخصوص نشتوں کی اہل نہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آزاد امیدوار ڈیکلیئرڈ کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن میں چیلنج نہیں کیا، پی ٹی آئی کے امیدواروں میں کئی وکیل بھی الیکشن لڑ رہے تھے لیکن آزاد امیدوار قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں، مخصوص نشستوں کے امیدواروں کو الیکشن کمیشن یا ریٹرننگ افسر کے اقدام کی سزا نہیں دی جا سکتی، الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسران نے پی ٹی آئی کے 39 ارکان کو آزاد ڈیکلیئرڈ کیا اس سے اتفاق نہیں کرتا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے لکھا کہ41 ارکان کی تحریک انصاف سے وابستگی ثابت نہیں ہوتی،آئین و قانون اجازت نہیں دیتا کہ کسی رکن کو 15 روز میں سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے۔