- دورہ آسٹریلیا اور زمبابوے؛ اسکواڈز کا اعلان ایک ساتھ کیے جانے کا امکان
- سعودی عرب میں پہلی بار زیر سمندر شادی کی تقریب
- سندھ؛ صنعتوں میں کام کرنیوالے محنت کشوں کی اجرت میں اضافہ
- بی این پی مینگل کے منحرف سینٹر قاسم رونجھو سینیٹ رکنیت سے مستعفی
- کراچی تا چابہار فیری سروس شروع کرنے پر غور
- 26ویں آئینی ترمیم سیاسی و معاشی استحکام میں سنگ میل ہے، وزیراعظم
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ قومی ٹیم کو بڑا دھچکا لگ گیا
- سندھ حکومت کا کراچی میں ڈبل ڈیکر بسیں چلانے کا فیصلہ
- ڈاکخانوں کو آٹومیشن نظام کے تحت آئندہ سال کمپیوٹرائز کر دیا جائے گا
- لاہورایئرپورٹ پر طیارے سے پرندہ ٹکرا گیا
- سوئی گیس کے بلوں میں غیر قانونی اضافے سے روکنے کا عبوری حکم برقرار
- لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے وکیل کو حراساں کرنے سے روک دیا
- وزیراعلی خیبرپختونخوا کی پشاور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست
- نواز شریف اور مریم کے دورۂ لندن، امریکا و یورپ کا شیڈول؛ اہم ملاقاتیں متوقع
- لکی مروت میں مسافر بس پر فائرنگ، 8 افراد زخمی
- فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف کیس؛ تفتیشی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- بھارتی فوج اپنے ہی شہریوں پر پَل پڑی؛ 4 افراد کو بھون ڈالا
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ اسپن فرینڈلی پچ کیلئے 'ہیٹرز' کا استعمال
- دیر سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے نام فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل
- بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن کی بازیابی کی درخواست؛ اٹارنی جنرل کل طلب
فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف کیس؛ تفتیشی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
لاہور: فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف کیس میں ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیشی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق، ڈائریکٹر ایف آئی اے سرفراز ورک، آئی جی پنجاب عثمان انور، ڈی آئی جی انویشٹی گیشن ذیشان اصغر اور ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق جو انکوائری شروع کی گئی ہے میں وہ پیش کرنا چاہتا ہوں جس کے بعد وکیل وفاقی حکومت نے ڈی جی ایف آئی اے کی تفتیشی رپورٹ پیش کر دی۔
وکیل وفاقی حکومت اسد باجوہ نے بتایا کہ ہماری رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے، ایک میں دونوں طالبات کے نام لکھے ہیں اور دوسرے میں نام ظاہر نہیں کیے، معزز بینچ یہ آپ دیکھ لیں کونسی ریکارڈ کا حصہ بنانا ہے۔
تفتیشی رپورٹ پر جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ یہ کافی بڑی رپورٹ ہے، ہم اسے پڑھیں گے۔
مزید پڑھیں؛ فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا کہ پنجاب کالج کے واقعے پر کوئی ایف آئی آر بھی درج ہوئی ہے؟ وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ پولیس میں مقدمہ بھی درج ہوا ہے، پولیس خاموشی سے سوئی ہوئی تھی لیکن 16 اکتوبر کو فل بینچ میں جب کہا گیا کہ آئی جی پنجاب ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر واقعات سے متعلق رپورٹ پیش کریں پھر پولیس متحرک ہوئی۔
دوران سماعت، وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ حافظ شاکر کورٹ رپورٹر پر ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا ہے۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ہم دیکھ لیتے ہیں آپ خاموش رہیں اور اپنی باری پر بولیں، آپ کو ابھی نہیں سن رہے۔
عدالت نے تمام رپورٹس کا جائزہ لینے کے لیے سماعت ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔