انتظار پنجوتھہ کسی خفیہ ایجنسی کے پاس نہیں ہیں، وزارت دفاع کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان
عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ کے لاپتا ہونے پر وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ وہ کسی خفیہ ایجنسی کے پاس نہیں ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لاپتا فوکل پرسن اور سینئر وکیل انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان اور آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی، درخواست گزار کے وکلاء، وزارتِ داخلہ اور دفاع کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے جس کے بعد آئی جی اسلام آباد بھی ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے بیرسٹر سیف سے رابطہ کرنے کی ہدایت دی تھی، ہمارا رابطہ ہوا، گزشتہ سماعت پر بیرسٹر سیف کا بیان ریکارڈ کرنے کا کہا تھا، میرے ذریعے بیرسٹر سیف کا بیان تحقیقاتی ٹیم کو ریکارڈ کروایا گیا، ہم نے جب درخواست دائر کی تو اسی دن پرچہ درج ہوا اس کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا، بیرسٹر سیف اسلام آباد پولیس کو قتل کے مقدمے میں مطلوب ہیں اور وہ یہاں موجود بھی نہیں تھے۔ اس موقع پر فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے جمع کرائی گئی رپورٹ عدالت کو پڑھ کر سنائی۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ ایک پاکستانی شہری کا معاملہ ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب کے لیے وقت مانگ لیا اور کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے میں علی بخاری صاحب سے مل لیتا ہوں معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔
نمائندہ وزارت دفاع نے کہا کہ بندہ کسی خفیہ ایجنسی کے پاس نہیں ہے۔ اس پر فیصل چوہدری نے کہا کہ ہماری ایجنسیاں پروفیشنل ہیں مجھے یقین ہے وہ ٹریس کرلیں گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی بخاری اور فیصل چوہدری کو اٹارنی جنرل سے مشاورت کی ہدایت کردی اور کہا کہ مجھے اٹارنی جنرل سے بات کرکے بتادیں، یہ کوئی بڑا ایشو نہیں میں اس پر آرڈر پاس کروں گا بعدازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔