گندگی اور کچرے کے ڈھیر کے باعث لاہور ریلوے اسٹیشن کی خوبصورتی مانند پڑنے لگی

مسافر گھنٹوں بدبودار ماحول میں اپنی ٹرین میں سوار ہونے کے لیے تعفن زدہ ریلوے پلیٹ فارم پر بیٹھنے پر مجبور ہیں


طالب فریدی October 23, 2024

لاہور:

سیکڑوں ملازمین کی جانب سے لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ اور دیگر مراعات لینے کے باوجود ریلوے انتظامیہ کی روایتی عدم توجہی کے باعث پاکستان کے سب سے بڑے لاہور ریلوے اسٹیشن پر جگہ جگہ گندگی اور کچرے کے ڈھیر لگ گئے جس نے خوبصورت ریلوے اسٹیشن کے مناظر کو ہی دھندلا کر رکھ دیا۔

مسافر گھنٹوں بدبودار ماحول میں اپنی ٹرین میں سوار ہونے کے لیے اس تعفن زدہ ریلوے پلیٹ فارم پر بیٹھنے پر مجبور ہیں، واش رومز سے لیکر انتظارگاہوں کا بھی برا حال ہے۔ صفائی پر تعینات عملہ شاید اس تاریخی ریلوے اسٹیشن کی صفائی ستھرائی کرنا ہی بھول گیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے تاریخی اور سب سے بڑے ریلوے اسٹیشن جو ریلوے ہیڈکوارٹر سے بھی انتہائی قریب ہونے کے باوجود مسافروں کے لیے کسی ’’مسلستان‘‘ سے کم نہیں۔ ریلوے پلیٹ فارم تین، چار یا نمبر 5 پر چوہوں کا راج اور جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر سب سے پہلے سیکڑوں نہیں ہزاروں آنے اور جانے والے مسافروں کا کھلے دل اور بدبودار فضا میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

لاہور ریلوے اسٹیش کے مختلف مقامات پر کوڑا کرکٹ کے ڈھیر نے عجیب ہی ماحول بنا رکھا ہے۔ اکثر مسافر بدبو سے بچنے کے لیے پلیٹ فارم سے کافی دور کھڑے رہنے کو ترجیح دینے لگے ہیں، جب ٹرین آتی ہے تو ایک بھگدڑ سی مچ جاتی ہے اور ہر ایک مسافر کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح ریل گاڑی میں سوار ہو کر اس تعفن زدہ ماحول سے چھٹکارا پائے۔

ریلوے اسٹیشن پر صرف گندگی ہی نہیں بلکہ سیوریج نظام بھی انتہائی بوسیدہ اور خراب ہو چکا ہے، گندہ پانی ٹوٹے ہوئے پائپ سے باہر نکل کر ایک الگ ہی بدبودار ماحول میں اضافہ کر دیتا ہے۔ لاہور ریلوے اسٹیشن کے تمام پلیٹ فارم پر صفائی کے ناقص ترین انتظامات ہیں، رہی سہی کسر بڑے بڑے موٹے چوہوں نے پوری کر دی ہے جن کو دیکھ کر ہی مسافر خاص طور پر بچے اور خواتین زور زور سے چیخیں مارنا شروع کر دیتی ہیں۔

ریلوے اسٹیشن پر صفائی کرنے والا عملہ غائب رہتا ہے مگر ماہانہ تنخواہ لینا نہیں بھولتا۔ اسٹیشن کی صفائی پر تعنیات خاک روب گھر بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں اور ان سب کا سپر وائزر بھی شاید ریلوے اسٹیشن آنا بھول گیا۔ واش روم کی حالت تو اس قدر خراب ہے کہ کوئی مجبوری میں چلا بھی جائے تو کئی گھنٹے اپنی سانس بحال کرنے میں لگا دیتا ہے کیونکہ جتنی دیر واش روم میں رہا سانس روک کر ہی رہا۔

دوسری طرف، ریلوے گاڑیوں کی روانگی اور آمد میں بھی کئی کئی گھنٹے تاخیر معمول بن چکی ہے۔ ہزاروں روپے کا ٹکٹ خرید کر بھی مسافر بروقت منزل مقصود پر پہنچ نہیں پا رہے جبکہ ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس قسم کی شکایات مسافروں کی طرف سے موصول ہوئی جس پر فوری ایکشن لیا گیا، صفائی پر تعینات عملے سے باز پرس کی ہے اور واش روم سمیت پلیٹ فارم کی فوری صفائی کرا دی گئی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔