کراچی:
سندھ اسمبلی نے 26ویں آئینی ترمیم اور آئینی بینچز کے قیام کے حوالے سے قراردار کثرت رائے سے منظور کرلی۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے 26 ویں ترمیم کے حق میں قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اس کے علاوہ صوبائی وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق قرارداد پیش کی اسے بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے 26ویں آئینی ترمیم اور آئینی بینچز کی تشکیل کے حوالے سے پیش کی جانے والی قراردادوں کی مخالفت کی۔
جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور ہوئی اور نہ ہی سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد متفقہ منظور ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں جو چیزیں آپکو پسند آتی رہی اس پر عمل کرتے رہے، چیف جسٹس کے تقرر کے عمل کو سیاسی بنادیا گیا ہے، اس ترمیم کی ساری شقوں سے جماعت اسلامی اختلاف کرتی ہے ، اٹھارویں ترمیم کے متعلق آپ نے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ چیف جسٹس کی تقرری میں اتنی جلدی کیا تھی؟ اس ملک کی واحد جمہوری پارٹی جماعت اسلامی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن شبیر قریشی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے آئین کو اپنے مفادات کے لیے پامال کیا گیا، ترامیم کا سلسلہ تو جاری ہے، وہ ظلم نہیں کریں جو کل آپ برداشت نہ کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک عظیم شخص ہے جو پوری ریاست سے لڑ رہا ہے، ریاست کے تمام لوگ ایک شخص عمران خان سے خوفزدہ ہیں۔ شبیر قریشی نے کہا کہ آپکو آپکی 26 ویں ترمیم مبارک ہو، محترمہ اور شھید بھٹو کی قبر سے یقینن آواز آ رہی ہوگی کہ لوگوں آپنے کیا کردیا۔