نرسنگ جذبہ خدمت سے مزین ایک پیشہ

نرسوں کے بغیر طب کے شعبے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔


Nasreen Akhter July 20, 2014
نرسوں کی خدمت گزاری ہر طرح کے مریضوں کے ساتھ یک ساں ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: نرسنگ کے شعبے کی بنیاد خدمت خلق، صبر و تحمل، برداشت اور حوصلے پر استوار ہے۔ بیمار اور زخمی مریضوں کی دیکھ بھال، اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت اور تیمارداری کی ذمہ داریاں نرسیں نہایت خوش اسلوبی سے ادا کرتی نظر آتی ہیں۔

ڈاکٹروں کی معاونت اور طبی امداد کا بھی خاصا بڑا انحصار انہی کی خدمات پر ہے۔ یوں تو یہ شعبہ قدیم زمانے سے موجود ہے، لیکن جدید دور میں باقاعدہ اس شعبے کے لیے پیشہ ورانہ بنیادوں پر تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

نرسوں کے بغیر طب کے شعبے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ڈاکٹر کے معائنے، بیماری کی تشخیص اور دواؤں کی تجویز کے بعد ان پر عمل درآمد کی ذمہ داریاں نرس ہی پوری کرتی ہیں۔ مریض کو وقت پر دوا دینا، انجکشن لگانا، زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا، مختلف معائنے کرانا اور دیگر تمام امور کی ذمے داری نرسوں پر ہی عائد ہوتی ہے، جسے وہ خدمت کے جذبے کے تحت سرانجام دیتی ہیں۔ نرسیں محض مریضوں کی تیمارداری نہیں کرتیں، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مریضوں کی دل جوئی بھی کرتی ہیں۔ ان کے پست ہوتے حوصلوں کو بھی بڑھاتی ہیں، زندگی سے ان کی دم توڑتی امیدوں کو بھی برقرار رکھتی ہیں۔ یہی نہیں تیمارداری کے دوران پیدا ہونے والی کسی بھی پیچیدگی سے نمٹنے کے لیے بھی وہ ہمہ وقت چوکنا رہتی ہیں۔

نرسوں کی خدمت گزاری ہر طرح کے مریضوں کے ساتھ یک ساں ہوتی ہے۔ چاہے مریض کتنی ہی خطرناک بیماری میں مبتلا کیوں نہ ہو۔ بعض مہلک بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے قریب ان کے گھر والے بھی جانے سے گریز کرتے ہیں۔ ٹی بی، کینسر، ہیپا ٹائٹس، جلدی امراض اور سب سے بڑھ کر برنس وارڈ میں داخل مریضوں کے جلے ہوئے جسم کے باعث اہل خانہ بہت زیادہ عجیب وغریب کیفیت سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں یہ نرسیں ہی ان مریضوں کی تیمار داری کے لیے حاضر ہوتی ہیں اور خوش دلی سے اپنے فرائض انجام دیتی ہیں۔

یہ درست ہے کہ مریضوں کی تیمارداری کرنا نرسوں کی ذمے داری ہے لیکن ساتھ ہی ان کی خدمت کو سراہتے ہوئے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ بعض جگہوں پر وہ حفاظتی اقدام نہ کرنے کے باعث جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے انہیں ضروری ہدایات اور سہولیات نہیں دی جاتیں۔ بعض اسپتالوں میں صورت حال ایسی ہوتی ہے کہ ماحول کی وجہ سے مریضوں کے لواحقین کا وہاں ٹھہرنا دوبھر ہو جاتا ہے، جب کہ نرسیں وہاں مسلسل موجود رہتی ہیں۔

کہنے کو نرسوں کی خدمات کا سب ہی اعتراف کرتے ہیں اور انہیں خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں، لیکن یہ صرف زبانی جمع خرچ ہی نظر آتا ہے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ سماج میں انہیں کم تر سمجھا جاتا ہے۔ یہی نہیں پیشہ ورانہ طور پر بھی ان کے کام کو آسان بنانے اور ان کے تحفظ کی طرف کسی کی توجہ نہیں جاتی۔ وہ خواتین جو مسیحاؤں کی معاون بن کے لوگوں کی تکالیف کو دور کرتی ہیں، ان کی تکالیف کی طرف توجہ دینا ہی دراصل ان کے مسائل کا مداوا ہے۔

ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ نرسوں کا کوئی ایک واقعہ یا مسئلہ سامنے آتا ہے اور پھر وقت کی گرد پڑتے کے ساتھ ہی سب اسے فراموش کر دیتے ہیں۔ ان کے مسائل سنجیدگی سے توجہ چاہتے ہیں۔ ذمہ داریوں کی ادائیگی کی دوران ہر طرح سے محفوظ ماحول اور حقیقی طور پر ان کے رتبے کا اعتراف کیا جانا ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں