اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ناقص کارکردگی اور مبینہ طور پر اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے باعث ڈائریکٹریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹیگیشن ڈیپارٹمنٹ ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کسٹمز انٹیلیجنس اور انویسٹیگیشن ڈویژن کی تنظیم نو کے تحت کیا جا رہا ہےجو اب صرف نگرانی کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرے گا، نئے انتظام کے تحت اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں اب ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز انفورسمنٹ اسلام آباد انجام دیں گےجس کے نتیجے میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کسٹمز سے یہ اہم اختیار لے لیا گیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کسٹمز کے زیادہ تر اختیارات اب ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز انفورسمنٹ اسلام آباد کو منتقل کر دیے گئے ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پرایف بی آر نے کسٹمز انٹیلیجنس کے افسران کو کسی بھی کھیپ کو روکنے یا جاری کرنے، چھاپے مارنے یا اسٹنگ آپریشن کرنے سے منع کر دیا ہے۔
ایف بی آر نے یہ بھی پابندی عائد کر دی ہے کہ کسٹمز انٹیلیجنس اور انویسٹیگیشن درآمدات/برآمدات کی اُن کھیپوں کو نہیں روک سکیں گی جو "وی باک" سسٹم کے تحت کلیئر ہو چکی ہوں۔ ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ تمام جاری کیسز اور ریکارڈز 12 نومبر تک ڈائریکٹر جنرل آف انفورسمنٹ کو منتقل کر دیے جائیں۔
اس منتقلی کے حصے کے طور پر، کسٹمز انٹیلیجنس کے دفاتر راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد اور گوادر میں بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ ملک بھر کے باقی دفاتر کو اگلے 10 سے 15 دنوں میں بند کرنے کا منصوبہ ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ایس آر او 1637 (l)2024 کے مطابق کلکٹرز/ڈائریکٹرز آف کسٹمز کے دائرہ کار میں ترمیم کی گئی ہے اور چیف کلکٹرز آف کسٹمز کے اختیارات کو ڈائریکٹر جنرلز آف کسٹمز تک بڑھا دیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آف کسٹمز انفورسمنٹ اسلام آباد اب چیف کلکٹر کے طور پر کام کریں گے اور اُن کا دائرہ کار ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، گڈانی، لاہور، ملتان، سرگودھا، اسلام آباد، پشاور، انڈس، ڈائریکٹر ہیڈکوارٹرز-انفورسمنٹ اور کسٹمز انفورسمنٹ اسکول (سی ای ایس)، پشاور تک ہوگا۔