کراچی کے بڑے کالجز کا میرٹ 25 برس میں پہلی بار ریکارڈ حد تک گرگیا
کراچی کے بڑے کالجز کا میرٹ 25 برس میں پہلی بار ریکارڈ حد تک گرگیا۔
اس سلسلے میں "ایکسپریس" کو موصولہ تفصیلات کے مطابق محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے انٹر سال اول کے داخلوں میں کراچی کے اکیڈمک آئیکن یا بینچ مارک سمجھے جانے والے بڑے اور معروف سرکاری کالجوں کا میرٹ 25 برس میں پہلی بار ریکارڈ حد تک گرادیا اور ان بڑے کالجوں کو معمولی درجے کے کالجوں کے مقابل لاکھڑا کیا ہے۔
یہ حقیقت محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے یکے بعد دیگرے مسلسل تین مختلف میرٹ/پلیسمنٹ لسٹ کے اجراء کے بعد سامنے آئی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ بعض بڑے یا معروف سرکاری کالجوں کا میرٹ گزشتہ برس کے مقابلے میں مختلف فیکلٹیز میں 40 سے 90 مارکس تک گر گیا ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی داخلہ کمیٹی کی تاریخ میں یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ کالجوں کی میرٹ لسٹ ایک نہیں تین بار جاری کی گئی ہے اور ہر بار میرٹ کو تبدیل کرکے گزشتہ لسٹ کے مقابلے میں کم کردیا گیا جس سے بڑے کالجوں کا میرٹ بھی متاثر ہوا اور گزشتہ برسوں کی نسبت کافی حد تک کم ہوگیا، متعلقہ زیادہ تر کالجوں میں پری میڈیکل کے داخلے اے گریڈ میں بند ہوئے ہیں۔
شہر کے معروف آدم جی سائنس کالج میں رواں سال تیسری پلیسمنٹ لسٹ میں پری میڈیکل 435 پر ، پری انجینئرنگ 465 اور کمپیوٹر سائنس پر بند ہوا ہے جبکہ گزشتہ برس 2023 میں اسی کالج کا میرٹ پری میڈیکل میں 497، پری انجینئرنگ 485 اور کمپیوٹر سائنس 496 پر بند ہوا تھا، اس طرح تینوں فیکلٹیز کا میرٹ بالاترتیب 62 مارکس، 20 مارکس اور 33 مارکس تک کم کردیا گیا۔
علاوہ ازیں ڈی جے سائنس کالج میں پری میڈیکل کا 2023 کا میرٹ 476 تھا جسے اس سال 2024 میں 415 کیا گیا، پری انجینئرنگ کا میرٹ 456 سے 448 اور کمپیوٹر سائنس کا میرٹ 480 سے 430 کیا گیا، گورنمنٹ دہلی کالج میں پری میڈیکل کا میرٹ 471 سے 385 ، پری انجینئرنگ کا 450 سے 410 جبکہ کمپیوٹر سائنس کا 488 سے 390 تک گرایا گیا۔ گورنمنٹ کالج برائے طلباء ناظم آباد میں پری میڈیکل کا میرٹ 2023 میں 467 سے کم کرکے اس سال 390 کیا گیا پری انجینئرنگ میں 439 سے 408 جبکہ کمپیوٹر سائنس میں 475 سے 400 کیا گیا۔
اسی طرح طالبات میں پی سی ایچ ایس گرلز کالج کا میرٹ پری میڈیکل میں 497 سے 471 ، پری انجینئرنگ میں 487 سے 462 جبکہ کمپیوٹر سائنس میں 484 سے 440 تک گرایا گیا، سینٹ لارنس گرلز کالج کا میرٹ پری میڈیکل میں 492 سے 412 ، پری انجینئرنگ میں 479 سے 388 جبکہ کمپیوٹر سائنس 474 سے 390 کیا گیا، خاتون پاکستان گرلز کالج میں پری میڈیکل کا میرٹ 480 سے 411 ، پری انجینئرنگ میں 460 سے 385 جبکہ کمپیوٹر سائنس میں 471 سے 385 کیا گیا۔سرسید گرلز کالج میں پری میڈیکل کا میرٹ 479 سے 467، پری انجینئرنگ کا 474 سے 430 جبکہ کمپیوٹر کا 477 سے 435 تک گرایا گیا۔
"ایکسپریس نے جب اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ ڈاکٹر نوید رب سے رابطہ کیا تو انہوں نے بیشتر بڑے کالجوں کا میرٹ کم ہونے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ "چونکہ اس بار مرکزی داخلہ پالیسی میں زونل سسٹم کے تحت بہتر گریڈز کے حامل طلبہ نے اپنے اپنے زونز میں ہی داخلے لیے جس کے بعد اکثر کالجوں میں 70 فیصد نشستیں خالی تھیں جس کے سبب دوسری اور پھر تیسری پلیسمنٹ لسٹ جاری ہوئی جس میں نسبتاً کم گریڈ کے حامل طلبہ بھی ان کالجوں میں آگئے۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ انھیں ایڈجسٹ کرنے کے لیے کم پرسنٹیج کے طلبہ کو داخلہ دیا گیا یہ ایک طرح کی reshuffling ہے جس میں اچھے گریڈ کے طلبہ دیگر کالجوں میں بھی گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے اب اساتذہ کا بھی ایک امتحان ہوگا کہ وہ کس طرح بہتر اور کم بہتر گریڈز کے بچوں کو ایک ہی وقت میں پڑھاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسی طرح شہر کے معروف اور "کو ایجوکیشن" کالجوں کا میرٹ بھی گرایا گیا، ملیر کینٹ کا میرٹ بوائز پری میڈیکل میں 468 سے 385، بوائز پری انجینئرنگ میں 456 سے 407 اور بوائز کمپیوٹر سائنس میں 490 سے 425 کیا گیا، اسی کالج میں گرلز پری میڈیکل کا میرٹ 486 سے 464، گرلز پری انجینئرنگ 472 سے 380 جبکہ گرلز کمپیوٹر سائنس میں 486 سے 396 کیا گیا ایس آر ای مجید میں گرلز پری میڈیکل میں 472 سے 413، گرلز پری انجینئرنگ میں 451 سے 390 اور گرلز کمپیوٹر سائنس میں 442 سے 410 تک گرایا گیا۔
واضح رہے کہ جولائی کے وسط سے شروع ہونے والے انٹر سال اول کے داخلوں کا سلسلہ کسی نہ کسی صورت اب بھی جاری ہے پہلے 27 ستمبر تک داخلے دیے جاتے رہے جس کے بعد بھی بھی پرنسپلز صاحبان کو کہا گیا ہے کہ وہ کالجوں میں داخلے جاری رکھیں، ادھر ڈائریکٹر جنرل کالجز نے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ آئی ٹی سیکشن سے موصولہ معلومات کے مطابق کراچی میں اب تک 1 لاکھ 62 ہزار طلبہ کو انٹر سال اول میں داخلے دے چکے ہیں۔
ادھر رابطہ کرنے پر ایک معروف سرکاری کالج کے پرنسپل کا کہنا تھا کہ "ان کے کالج کا شمار شہر کے بڑے کالجوں میں ہوتا ہے جہاں اے ون سے کم گریڈ کے طلبہ کو داخلہ نہیں دیا جاتا لیکن اب صورتحال کچھ مختلف ہے، اس بار اے گریڈ کے طلبہ بھی آئے ہیں، ہمارے ٹیچر انھیں پڑھا بھی رہے ہیں بظاہر دو علیحدہ علیحدہ گریڈز کے طلبہ ہیں اصل معاملہ امتحانات اور نتائج میں سامنے آئے گا"۔