پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کی اہم شرط کو پورا کرنے میں ناکام
پاکستانی حکومت عالمی مالیاتی فنڈز سے کیے گئے مالی معاہدے میں شامل ایک بڑے مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔
آئی ایم ایف کی شرط یہ تھی کہ حکومت چاروں صوبائی حکومتیں محصولات کی مد میں 342 ارب روپے زائد وصول کریں گی جس کی بنیادی وجہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران صوبہ پنجاب کی جانب سے مقرر کیا گیا محصولات کا ہدف پورا نہ کرپانا ہے۔
چاروں صوبائی حکومتیں مقررہ کردہ 342 ارب روپے اضافی وصولی کے ہدف میں سے صرف 160 ارب روپے ہی وصول کرپائیں اور ہدف 53 فیصد یعنی 182 ارب روپے کم رہا۔
اس حوالے سے موقف لینے کے لیے وزارت خزانہ کے ترجمان قمر عباس سے رابطہ نہ ہوسکا، تاہم چاروں صوبائی حکومتیں آئی ایم ایف کی دوسری شرط کو کامیابی سے پورا کرگئیں اور وہ پہلی سہ ماہی کے دوران 184 ارب روپے محصولات کے حصول کا تھا یعنی اگر چاروں حکومتوں کے محصولات کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو 213 ارب روپے محصولات کی مد میں پہلی سہ ماہی کے دوران وصول کیے گئے جو مقرر کیے گئے ہدف سے 29 ارب روپے زائد بنتا ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدے کے تحت چاروں صوبائی اسمبلیوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ مالی سال کے دوران ایک کھرب 217 ارب روپے زائد وصولیابی کی کوشش کریں گی-
واضح رہے کہ معاہدے کی یہ تیسری شرط ہے جو حکومت پاکستان پورا کرنے میں ناکام رہی ہے کیونکہ وفاقی حکومت 2 کھرب 65 ارب روپے محصولات کا سہ ماہی ہدف بھی حاصل نہیں کرسکی تھی اور ایف بی آر کی جانب سے متعارف کرائی گئی نئی اسکیم کے تحت تاجروں سے اضافی 10 ارب روپے کا حصول بھی خواب رہ گیا اور محض دس لاکھ روپے ہی حاصل ہوسکے۔