این آئی سی وی ڈی میں گزشتہ 3 برس میں بے ضابطگیوں کی شکایات سامنے آئیں، آڈیٹر جنرل

آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں اسٹنٹ کی خریداری سمیت دیگر معاملات میں بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی گئی ہے

کراچی:

آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2021، 2022 اور 2023 میں کراچی کے امراض قلب کے سرکاری اسپتال این آئی سی وی ڈی میں بڑے پیمانے پر اعتراضات سامنے آئے ہیں اور ٹھیکوں میں بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہیں۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق این آئی سی وی ڈی میں دل کے اسٹنٹ کی خریداری میں دو ارب روپے کے ٹھیکوں میں بے ضابطگیاں دیکھی گئیں اور اسٹنٹ کن مریضوں کو لگائے گئے، اسپتال ریکارڈ فراہم نہ کرسکا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کے ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں 14 ارب 67 کروڑ روپے زائد ادا کیے گئے، 54 کروڑ 77 لاکھ روپے کی ادویات بغیر لیبارٹری ٹیسٹ خریدی گئیں۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ سندھ کی اجازت کے بغیر ایک ارب 72 کروڑ روپے کے الاؤنسز ادا کیے گئے، سینٹرل پروکیورمنٹ کمیٹی کی ضروری اجازت کے بغیر 19 ارب 80 کروڑ روپے کی ادویات خریدی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چار کروڑ 93 لاکھ روپے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کے نام پر انتظامی عہدوں پر فائز ڈاکٹروں کو دیے گئے، اس کے علاوہ ادارے میں غیر مجاز ترقیوں، غیر مجاز اشتہارات، یونیفارم، اسٹیشنری، ایڈہاک الاؤنسز کے نام پر بھی کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔

Load Next Story