جاپان میں حکمراں جماعت 15 سال میں پہلی بار اکثریت کھو بیٹھی

حکمراں جماعت کے پارلیمانی اتحاد نے 215 نشستیں جیتیں جبکہ حکومت بنانے کے لیے 233 نشستیں درکار ہوتی ہیں

جاپان میں ہونے والے ایوانِ زیریں الیکشن میں کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر پائی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کے حالیہ انتخابی نتائج کو گزشتہ ایک دہائی کے دوران سامنے آنے والا بد ترین نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ قبل ازوقت انتخاب شیگیرو ایشیبا نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے کروائے۔ جس میں حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا پارلیمانی اتحاد اکثریت حاصل نہ کر پایا۔

حکمراں جماعت کے پارلیمانی اتحاد نے 465 میں سے 215 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جب کہ حکومت بنانے کے لیے 233 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔ اپوزیشن کو 148 سیٹیں ملیں۔

2009 کے بعد پہلی بار پارلیمانی اکثریت سے محرومی کے باوجود شیگیرو ایشیبا نے وزیراعظم کے عہدے پر رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

حیران کن نتائج سامنے آنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں انھوں نے کہا کہ ووٹرز نے ہمارے خلاف ایک سخت فیصلہ دیا ہے جسے ہمیں عاجزی کے ساتھ قبول کرنا ہوگا۔

جاپانی میڈیا نے انتخابات سے پہلے ہی اطلاع دی تھی کہ اگر حکمراں جماعت پارلیمانی اکثریت کھو دیتی ہے تو شیگیرو ایشیبا شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے سبکدوش ہو سکتے ہیں۔

اگر ایسا ہوجاتا ہے تو شیگیرو ایشیبا جاپان کے سب سے کم مدت تک رہنے والے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

واضح رہے کہ جاپان کے سابق وزیراعظم فومیو کشیدا نے اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر آئندہ الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکمراں جماعت نے شیگیرو ایشیبا کو منتخب کیا جنھوں نے حلف اُٹھانے سے قبل ہی نئے الیکشن کا اعلان کردیا۔

 

 

Load Next Story