اسلام آباد:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی مرکزی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے ملک میں سرمایہ کاری، تجارت اور ترقی کے مواقع پیدا ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم اپنی سرمایہ کاری کی ترجیحات درست کریں تو پاکستان میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان چین انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام چین کی ترقی کے سفر پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر پی پی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ چین کا جنوبی خطے سے تعلق یوریشیا کا حصہ ہے، بیلٹ اینڈ روڈ (بی آر آئی) منصوبہ 2013 میں شروع ہوا،2023 میں بی آر آئی 140 ممالک تک پہنچ چکا ہے اور اس کی سرمایہ کاری 1.3 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقتصادی، سرمایہ کاری، تجارت اور ترقی کے مواقع فراہم کر سکتا ہے، اگر ہم اپنی سرمایہ کاری کی ترجیحات درست کریں تو پاکستان میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) نے پاکستان کی معیشت میں 25 ملین ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا ہے، یہ روابط، تبدیلی اور خوش حالی کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے، تخمینوں کے مطابق سی پیک تقریباً 2.3 ملین ملازمتیں پیدا کر سکتا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ بی آر آئی ممالک نے اس منصوبے کے بعد تجارت میں 45 فیصد اضافہ کیا ہے، بی آر آئی ممالک نے ڈیجیٹل روابط میں 60 فیصد اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین سے سولر پینلز کی درآمد کا تناسب بہت زیادہ ہے، پاکستان کی نصب شدہ سولر پینل صلاحیت کا ایک تہائی چین سے آتا ہے، پاکستان خاموشی سے شمسی توانائی کی طرف منتقل ہو رہا ہے اور میں اسے 'روف ٹاپ ریوولوشن" سمجھتی ہوں۔
رہنما پی پی پی نے کہا کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ پرانا ہو چکا ہے، لوگ سولر پر جا رہے ہیں اور قومی گرڈ کو توانائی فروخت کر رہے ہیں، پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت کئی برسوں سے قومی گرڈ کو توانائی فروخت کر رہی ہے، پاکستان قابلِ تجدید توانائی کی طرف بڑھ رہا ہے اور چین سے سستے سولر پینلز خرید رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ چھوٹے توانائی پارک شروع کرنے پر غور کر رہا ہے، یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ چینی لوگ اردو بول رہے ہیں اور بہت سے پاکستانی طلبہ چینی زبان سیکھ رہے ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان کبھی اعتماد کا فقدان نہیں رہا۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ذاتی تعلقات، ملک بہ ملک اور عوامی رابطے کے ذریعے مضبوط رہتے ہیں۔