طالبان قیادت کی گرفتاری کیلیے افغانستان سے رابطے کا فیصلہ

حکومت اور فوج کاعزم ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے امیرمولوی فضل اللہ،شاہد اللہ شاہد اوردیگر رہنماؤں کو گرفتارکیا جائے

وزیراعظم کے مشیرسرتاج عزیز، معاون خصوصی خارجہ طارق فاطمی افغانستان کا دورہ کرینگے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن سے قبل تحریک طالبان پاکستان کی اہم قیادت کی افغانستان فرارہونے کی اطلاعات کے بعدان دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے افغان حکومت سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اورقانون نافذ کرنیوالے اداروںکا عزم ہے کہ اس آپریشن میںکالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیرمولوی فضل اللہ، شاہداللہ شاہدسمیت دیگراہم رہنمائوںکو گرفتارکیا جائے۔ اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے قومی سلامتی کے مشیرسرتاج عزیزاور معاون خصوصی برائے امورخارجہ طارق فاطمی کواہم ٹاسک دے دیاہے۔ اس رابطے میںافغان حکومت سے کہاجائے گاکہ وہ اپنے علاقوںمیں ان فرار ہونے والے دہشت گردوں کی گرفتاری اوران کے خاتمے کے لیے تعاون کرے۔


وفاقی حکومت کے اہم ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ شمالی وزیرستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مختلف گروپس اوردہشت گردوں کے 70 فیصد نیٹ ورک اور اہم کمانڈاینڈ کنٹرول سسٹم کوتباہ کردیا گیاہے۔ اطلاعات ہیںکہ آپریشن شروع ہونے سے قبل ہی ٹی ٹی پی کی مرکزی اورذیلی قیادت کے اہم رہنماافغانستان کے علاقے کنڑیا دیگرعلاقوں میں فرار ہوگئے ہیں۔ ان کی باضابطہ گرفتاری میںمعاونت اورپاک افغان سرحدپر افغان حدودمیں افغان سیکیورٹی کوبڑھانے کے لیے افغان حکومت سے بات چیت کی جائے گی۔ اطلاعات ہیں کہ جلدایک اعلیٰ سطح کاپاکستانی وفد افغانستان کادورہ کرے گااور افغان صدر سے ملاقات کرکے وزیراعظم کا پیغام دے گا۔

ان پر واضح کیا جائے گاکہ پاکستان شمالی وزیرستان میںدہشت گردوںکے خلاف آپریشن کررہا ہے اوراس کی کامیابی کے لیے دونوںحکومتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریںاور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مشاورتی عمل کوآگے بڑھائیں۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی پالیسی میںطے کیاجا چکاہے کہ جودہشت گردہتھیار نہیںڈالے گااورمزاحمت کرے گااسے ماردیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران شمالی وزیرستان سے دہشت گردوںکے فرارکے راستوںکو فوج نے پہلے ہی سیل کردیا ہے۔
Load Next Story