شمالی وزیرستان کے 70 فیصد متاثرین کے مال مویشی حکومت کیلیے بڑا چیلنج
چارے، پانی،عارضی پناہ گاہ کی فوری ضرورت،بیماریوں سے بچنے کیلیے ویکسین بھی درکار
شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی سے نہ صرف بڑے پیمانے پر مقامی آبادی بے گھرہوئی ہے جن کی تعداد تقریباً10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ 70فیصد بے گھر افراد اپنے ساتھ مال مویشی بھی ساتھ لائے ہیں جو حکومت کیلیے ایک بڑاچیلنج ہے کیونکہ مال مویشیوں کو چارے، عارضی پناہ گاہوں، پانی اور ویکسین کی ضرورت ہوگی۔
تقریباً80فیصدبے گھرافرادضلع بنوں جبکہ باقی20فیصدڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، کوہاٹ اور خیبرپختونخوا کے دوسرے اضلاع میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے خوراک اورزراعت کے ادارے (ایف اے او)کی جمعے کو شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایاگیاکہ تقریباً70فیصدبے گھرافرادمال مویشی ساتھ لائے ہیں، زیادہ تربے گھر افرادپیدل چل کرجانوروں کوساتھ لائے کیونکہ وہ ٹرانسپورٹ کاخرچہ برداشت نہیںکرسکتے تھے، ان جانور کی حالت اس وقت انتہائی کمزورہے اورانھیں فوری چارے، عارضی پناہ گاہ اورحفظان صحت کی ضرورت ہے تاکہ بیماریوںکے پھیلائوسے بچائواورشرح اموات پر قابو پایا جاسکے۔
وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کی درخواست پرایف اے اونے مویشیوں کی ترجیحی ضروریات پوری کرنے کے لیے وسائل استعمال کرتے ہوئے کوششیں شروع کی ہیں، اس حوالے سے خیبرپختونخواکے محکمہ مویشیان کوایک لاکھ پی پی آر ویکسین فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایف اے اوکے نمائندے پیٹرک ٹی ایوانزنے پروگرام رابطہ کاراوراسسٹنٹ کنٹری نمائندہ فرانسیسکوگیماروکے ہمراہ 16جولائی کو بنوں کا دورہ کیا تاکہ مویشیوں کے مسائل اوران کی ترجیحی ضروریات کاجائزہ لیاجاسکے۔
بے گھرافرادنے ایف اے او کی ٹیم کوبتایاکہ انھیں جانوروںکی امدادکے ضمن میں فوری عارضی پناہ گاہ، چارہ اورپانی کی ضرورت ہے، نقل مکانی کے دوران ان کے نصف جانورمرگئے، بعض کوگھروں پر چھوڑنا پڑا اور بعض راستے میں مرے۔ ٹیم نے بنوں میں ضلعی محکمہ مال مویشی کی جانب سے قائم موبائل ویٹرنری کلینکوں میںجانوروںکوحفاظتی ٹیکے لگانے کاعمل اوراسپورٹس کمپلیکس میں بے گھرافرادکی رجسٹریشن اور خوراک کی تقسیم کاعمل بھی دیکھا۔
ضلعی محکمہ مال مویشی نے بتایاکہ انھیں جانورں کی خوراک، عارضی پناہ گاہ اورویکسین کے علاوہ ضلع بھرمیں مقیم بے گھرافرادتک پہنچنے کے لیے اضافی افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بتایاکہ شمالی وزیرستان آپریشن میں مزیدکچھ وقت لگ سکتاہے اس لیے ایف اے اوکامال مویشیوںکی بقا اورپیداوارپرتوجہ دینا انتہائی اہم ہے۔
تقریباً80فیصدبے گھرافرادضلع بنوں جبکہ باقی20فیصدڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، کوہاٹ اور خیبرپختونخوا کے دوسرے اضلاع میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے خوراک اورزراعت کے ادارے (ایف اے او)کی جمعے کو شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایاگیاکہ تقریباً70فیصدبے گھرافرادمال مویشی ساتھ لائے ہیں، زیادہ تربے گھر افرادپیدل چل کرجانوروں کوساتھ لائے کیونکہ وہ ٹرانسپورٹ کاخرچہ برداشت نہیںکرسکتے تھے، ان جانور کی حالت اس وقت انتہائی کمزورہے اورانھیں فوری چارے، عارضی پناہ گاہ اورحفظان صحت کی ضرورت ہے تاکہ بیماریوںکے پھیلائوسے بچائواورشرح اموات پر قابو پایا جاسکے۔
وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کی درخواست پرایف اے اونے مویشیوں کی ترجیحی ضروریات پوری کرنے کے لیے وسائل استعمال کرتے ہوئے کوششیں شروع کی ہیں، اس حوالے سے خیبرپختونخواکے محکمہ مویشیان کوایک لاکھ پی پی آر ویکسین فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایف اے اوکے نمائندے پیٹرک ٹی ایوانزنے پروگرام رابطہ کاراوراسسٹنٹ کنٹری نمائندہ فرانسیسکوگیماروکے ہمراہ 16جولائی کو بنوں کا دورہ کیا تاکہ مویشیوں کے مسائل اوران کی ترجیحی ضروریات کاجائزہ لیاجاسکے۔
بے گھرافرادنے ایف اے او کی ٹیم کوبتایاکہ انھیں جانوروںکی امدادکے ضمن میں فوری عارضی پناہ گاہ، چارہ اورپانی کی ضرورت ہے، نقل مکانی کے دوران ان کے نصف جانورمرگئے، بعض کوگھروں پر چھوڑنا پڑا اور بعض راستے میں مرے۔ ٹیم نے بنوں میں ضلعی محکمہ مال مویشی کی جانب سے قائم موبائل ویٹرنری کلینکوں میںجانوروںکوحفاظتی ٹیکے لگانے کاعمل اوراسپورٹس کمپلیکس میں بے گھرافرادکی رجسٹریشن اور خوراک کی تقسیم کاعمل بھی دیکھا۔
ضلعی محکمہ مال مویشی نے بتایاکہ انھیں جانورں کی خوراک، عارضی پناہ گاہ اورویکسین کے علاوہ ضلع بھرمیں مقیم بے گھرافرادتک پہنچنے کے لیے اضافی افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بتایاکہ شمالی وزیرستان آپریشن میں مزیدکچھ وقت لگ سکتاہے اس لیے ایف اے اوکامال مویشیوںکی بقا اورپیداوارپرتوجہ دینا انتہائی اہم ہے۔