پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 68 ارب ڈوب گئے
نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود ڈیڑھ سے 2فیصد گھٹنے کی توقعات کے ساتھ دسمبر 2024 تک پالیسی ریٹ 400بیسز پوائنٹس کم ہونے کی پیشگوئیوں اور لسٹڈ کمپنیوں کے بہترین مالیاتی نتائج کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں مسلسل 6روزہ تیزی کے بعد بدھ کو مندی کے زیر اثر رہی۔
کاروبار کے بیشتر دورانیئے میں 1009 پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی تیزی سے انڈیکس کی 91ہزار پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح بھی عبور اور مسلسل چھ سیشنز میں متواتر تیزی سے مارکیٹ اوور باٹ ہوگئی تھی جسکی وجہ سے تیکنیکی درستگی اور پرافٹ ٹیکنگ کے سبب بعد دوپہر جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 861 پوائنٹس کی مندی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی، نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 577.52 پوائنٹس کی کمی سے 90286.57 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 212.33 پوائنٹس کی کمی سے 28343.10 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 2فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 61 کروڑ 45لاکھ 64 ہزار 066 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 446 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔
ٹریڈنگ کے دوران 158 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں اضافہ، 235 کے داموں میں کمی اور 53 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ ہے جس کا شیئر 154.84روپے اضافے سے 7750روپے اور فلپس موریس پاکستان کے بھاو 74.92روپے بڑھکر 824.13روپے پر پہنچ گیا۔
یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 192.49روپے گھٹ کر 18987.51روپے جبکہ اسماعیل انڈسٹریز کے بھاو 117.98روپے گھٹ کر 1582.01روپے پر پہنچ گئے۔