ملک کے 56 شہروں میں پراپرٹی ویلیوایشن میں 80 فیصد اضافہ

نظر ثانی شدہ قیمتوں میں 12 شہروں کو شامل کیا گیا ہے،ایف بی آرحکام


ویب ڈیسک October 30, 2024

فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نےجائیداد کی قیمت کو مارکیٹ ریٹ کے قریب لانے کے لیے ملک کے 56 شہروں میں پراپرٹی ویلیوایشن کی شرح 80 فیصد تک بڑھا دی۔  

ایف بی آر نے 56 بڑے شہروں کے سرکاری ریٹس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے بعد پراپرٹی ریٹس تقریباً 5 فیصد اضافے کے بعد 80 فیصد کے مساوی ہوگئے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی سمیت 11 شہروں کے پرانے ریٹس فی الحال برقرار رکھے گئے ہیں۔ کوئٹہ، گوادر، ملتان، بہاولپور، لسبیلہ، رحیم یار خان اور سرگودھا میں بھی پراپرٹی کی قیمتیں تبدیل نہیں ہوئیں۔

ایف بی آر کے مطابق پشاور، ایبٹ آباد، فیصل آباد اور  گجرات سمیت دیگر 45 شہروں کے ریٹس تبدیل ہوئے ہیں۔ اٹک، ہری پور، حیدر آباد، وزیرآباد، سواہیوال اور گوجرانوالہ کے بھی نئے ریٹس جاری کردئیے گئے۔ بہاولنگر، بنوں، بکھر، چکوال، چینیوٹ، ڈی آئی خان، ڈی جی خان، مری، گھوڑا گلی، جھنگ، گھوٹکی، جہلم، قصور، کوہاٹ، خوشاب، حافظ آباد، کوٹلی ستیاں، لاڑکانہ اور لودھراں میں پراپرٹی کے نئے ریٹس جاری کیے گئے ہیں۔

ایف بی آر حکام کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق یکم نومبر سے ہو گا۔ پراپرٹی ویلیوایشن کی شرح میں 80 فیصد اضافے کا مقصد ریونیو اکٹھا کرنا اور سرمایہ کاری کو معیشت کے زیادہ پیداواری شعبوں کی طرف منتقل کرنا ہے۔ نظرثانی شدہ قیمتوں میں بنوں، چنیوٹ ، کوٹلی ستیاں اور گھوڑا گلی سمیت 12 نئے شہروں کو شامل کیا گیا ہے۔  

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ جائیداد کی اقسام، اس کے مقام اور دیگرعناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے قیمتوں میں تبدیلی کی گئی ہے۔ ٹیکس اتھارٹی اس سے قبل پراپرٹی کی قیمتوں کو چار بار ایڈجسٹ کرچکی ہے۔ یہ ایڈجسٹمنٹ 2018،2019،2021 اور 2022 میں کی گئیں۔ ایف بی آر نے جائیداد کی نئی ویلیوایشن شائع کرنا شروع کردی ہے۔

حکام کے مطابق ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 236 (سی)، 236 (کے) اور 7 (ای) کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس جمع کرتا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ بجٹ میں جائیداد کی خرید و فرخت پر پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی عائد کی گئی ہے۔ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے سیکشن 236 (سی) اور 236 (کے) کے تحت جائیداد کی خرید و فرخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس کی مد میں تقریباً 150 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔