درجہ حرارت میں غیر متوقع اضافے کے باعث کپاس کی فصل پھر متاثر ہونے کا خدشہ

کپاس کی مجموعی قومی پیداوار گھٹنے کے ساتھ روئی اور بیج کا معیار بھی متاثر ہے

مطالبات کی منظوری تک کاٹن جنرز نے کپاس کی خریداری اور روئی کی فروخت معطل کردی

کراچی:

مقامی کاٹن بیلٹس میں درجہ حرارت میں غیر متوقع اضافے کے باعث کپاس کی فصل ایک بار پھر متاثر ہونے اور بعض کاٹن زونز میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی کے حملے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں کپاس کی فصل غیر متوقع منفی موسمی اثرات کے باعث بری طرح متاثر ہو رہی ہے جس میں خاص طور پر شدید بارشیں اور درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ شامل ہے جس کے باعث کپاس کی مجموعی قومی پیداوار گھٹنے کے ساتھ روئی اور بیج کا معیار بھی متاثر ہے۔ ان عوامل کے سبب روئی کی درآمدی سرگرمیاں بڑھنے کے ساتھ کپاس کے بیج کا اگاؤ متاثر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض علاقوں میں کاشتکار ایک مرتبہ سے زائد کپاس کی کاشت کر رہے ہیں۔ پنجاب کے بڑے کاٹن زونز رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر اور ساہیوال جبکہ سندھ کے کاٹن زونز سانگھڑ، حیدر آباد، میرپور خاص، نواب شاہ اور گھوٹکی میں پچھلے چند روز سے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ان میں سے بعض اضلاع میں درجہ حرارت 35/36 ڈگری سے بڑھ سے 40ڈگری سے زائد ہونے سے کپاس کی فصل بری طرح متاثر ہو رہی ہے جس میں ٹینڈوں کا وقت سے قبل کھلنا، کپاس کی بڑھوتری رکنا اور سفید مکھی کا حملہ ہونا شامل ہے۔

ماہرین کی جانب سے زمینداروں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ ایسے علاقوں میں آبپاشی کا دورانیہ کم کرنے کے ساتھ پانی کی مقدار بھی بڑھائیں تاکہ کپاس کی فصل کو منفی موسمی اثرات سے بچایا جا سکے جبکہ سفید مکھی کا حملہ شروع ہوتے ہی اس پر بہترین زرعی ادویات کا اسپرے کرنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں محکمہ موسمیات اَپ گریڈ نہ ہونے سے پاکستانی کسان پچھلے کئی سالوں سے بر وقت اور درست موسمیاتی پیش گوئیوں سے محروم ہیں جس کے باعث فصلیں متاثر ہونے سے پاکستانی معیشت کو ہر سال کئی ارب ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اطلاعات کے مطابق کئی پاکستانی ٹیکسٹائل ملز نے منفی موسمی حالات کے باعث روئی کا معیار متاثر ہونے اور درآمدی روئی بر وقت پاکستان نہ پہنچنے کے باعث اپنا پیداواری عمل معطل کرنے یا کم کرنے کے فیصلے کیے ہیں جس سے پاکستانی معیشت مزید متاثر ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

Load Next Story