عدالتی حکم پر اعظم سواتی جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل
اعظم سواتی کو مقامی عدالتوں نے مختلف مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا، جس پر انہیں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیاہے، انسداد دہشت گردی نے 7 مقدمات میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر کل کے لیے نوٹس جاری کرکے دلائل طلب کرلیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سِپرا کے روبرو سماعت ہوئی۔
اعظم سواتی کی جانب سے علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ پولیس اعظم سواتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے لے کر انسداد دِہشت گردی عدالت پہنچی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے دئیے گئے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دے دیتے ہوئے انہیں جوڈیشل کر دیا۔
عدالت نے ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ اعظم سواتی کے خلاف ایک اور ایف آئی آر سامنے آنے پر اعظم سواتی کے وکلا نے موقف اپنایا کہ اعظم سواتی 5 اکتوبر سے گرفتار ہیں، پولیس کی جانب سے 12 کے قریب مقدمات درج کیے گئے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمات کی جو تفصیل جمع کروائی گئی اس میں اس کا ذکر نہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ مارگلہ کی اس ایف آئی آر میں بھی جوڈیشل کر دیا جس کے بعد اعظم سواتی کو مالی معاونت کے کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ حمیرا افضل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جوڈیشل مجسٹریٹ حمیرا افضل نے بھی اعظم سواتی کو جوڈیشل کردیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے سات مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر کل دلائل طلب کرلیے۔