کراچی:
زرمبادلہ کے مسلسل چودھویں ہفتے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر 31ماہ کی بلند ترین سطح پر آنے اور نومبر کے ابتدائی ایام میں اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کی آمد بڑھنے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعہ کو چار روزہ وقفے کے بعد ڈالر ایک بار پھر ریورس گئیر میں رہا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 50کروڑ ڈالر کی فنانسنگ اور سعودی عرب کی 2ارب 80کروڑ ڈالر مالیت کے سرمایہ کاری معاہدوں کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیئے کے دوران ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
اس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 277روپے 61پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران سپلائی میں اضافے کے ساتھ ہی درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 15پیسے کی کمی سے 277روپے 70پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
مثبت معاشی اشاریوں اور نئے انفلوز کی توقعات زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 15پیسے کی کمی سے 278روپے 63پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔