پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دو روز وقفے کے بعد ایک بار پھر تیزی
مثبت معاشی اشاریوں، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر، مہنگائی کی شرح میں کمی اور نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں ممکنہ طور پر 2فیصد کمی کی توقعات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں دو روز وقفے کے بعد جمعہ ایک بار پھر تیزی کا رحجان رہا۔
شعبہ جاتی بنیادوں پر تازہ سرمایہ کاری کے سبب انڈیکس کی 90ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور ہوگئی۔ تیزی کے سبب 51.16فیصد حصص کی قیمتیں بڑھگئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 1کھرب 71ارب 15کروڑ 69لاکھ 74ہزار روپے کا اضافہ ہوگیا۔
پی آئی اے کی مقررہ قیمت سے کم مالیت کی بولی موصول ہونے سے اس کی نجکاری میں تاخیر سے مارکیٹ میں منفی سینٹیمنٹس کے باعث پی آئی اے کے حصص کی فروخت میں شدت، وزیر اعظم کے دورہ قطر میں کوئی نیا معاہدہ اور معیشت سے متعلق کوئی مثبت پیشرفت سامنے نہ آنے سے کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر 114پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی لیکن دوسرے سیشن میں تجارتی خسارہ گھٹنے سمیت دیگر مثبت معاشی اشاریوں کے سبب یکدم شعبہ جاتی بنیادوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی۔
ایک موقع پر 2166پوائنٹس کے اضافے سے انڈیکس کی 91000پوائنٹس کی سطح بھی عبور ہوگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب ہونے سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی۔ نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 1893.08 پوائنٹس کے اضافے سے 90859.85 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30انڈیکس 630.42پوائنٹس کے اضافے سے 28457.66پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 958.37پوائنٹس کے اضافے سے 57872.06 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 3331.87پوائنٹس کے اضافے سے 137043.37پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 15فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 46کروڑ 58لاکھ 65ہزار 841 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 430 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 220 کے بھاؤ میں اضافہ 156 کے داموں میں کمی اور 54 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاؤ 572.11 روپے بڑھ کر 19161.11 روپے اور سیمنس پاکستان کے بھاؤ 58.72 روپے بڑھ کر 1451.49روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھاؤ 158.40روپے گھٹ کر 7541.60 روپے اور سفائر فائبرز کے بھاؤ 61.61روپے گھٹ کر 1261.11 روپے ہوگئے۔