اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت نے جوکم ازکم بولی کی رقم رکھی تھی، یعنی 85 ارب روپے اورجوبولی حکومت کوملی یعنی 10ارب روپے توان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام د ی ریویو میں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اس معاملے میں دونوں پارٹیزیعنی حکومت پاکستان اوربلیوورلڈ سٹی نے ایک دوسرے کوبیل آؤٹ کیا، کیونکہ بلیوورلڈ سٹی ایک ریئل اسٹیٹ ڈویلپرکمپنی ہے، جس کا ایوی ایشن کا نہ کوئی تجربہ ہے اور جو انھوں نے کنسوشم بنایاہے، اس میں بھی ایوی ایشن سے متعلقہ کوئی کمپنی نہیں تھی، جس طریقے سے اس سارے عمل کوچلایاگیا، یہ ایک مکمل فیلیئر تھا، جب آپ نظام کواووررول کریں تواس کا ردعمل دوسری چیزوں پربھی آتاہے،ہمیں کہاگیاکہ 70ارب کی بیرونی سرمایہ کاری آئے گی جوہم نہیں لاسکے۔
پہلے کہاگیا قطر 25ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کرے گا، اب 3ارب ڈالرپرآگئے جس پرتالیاں بجائی جارہی ہیں۔ تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ 31 اکتوبر کو بالاخر پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بولی کا انعقاد کیا گیا،آغازمیں جن چھ پارٹیوں نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہارکیاتھا لیکن جب بات خریدنے کی بولی پرآئی تواس وقت صرف ایک ہی گروپ بچاتھا جس نے بولی دی۔
اب اس کوقبول کرنا یارد کرنا وہ وفاقی کابینہ کا کام ہے،ابھی تک حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیاکہ اس بولی کا کیاکرناہے، انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل میڈیانے بھی رپورٹ کیاہے کہ جوبہترپارٹیاں تھیں وہ نکل گئیں، ان پارٹیو ں کے دلچسپی نہ لینے کی وجہ انھو ں نے بتائی کہ ہمیں اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ جوبھی ڈیل یہ حکومت کرتی ہے تواس کوآنے والی حکومت آنرکرے گی۔