کیموتھراپی سے بال کھونے والے مریضوں کے لیے نیا جیل تیار

آزمائش کے دوران اس جیل کو مریضوں نے کینسر کے علاج کے دوران تین ماہ تک روزانہ دو بار اپنے سر پر لگایا


ویب ڈیسک November 02, 2024

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بکری کے پلیسینٹا سے بنایا گیا ایک جیل کیموتھراپی سے گزرنے والے مریضوں کے بال گرنے سے روک سکتا ہے۔

بکری کا پلیسینٹا ایسے پروٹینز سے بھرپور ہوتا ہے جو بالوں کے غدود (وہ بلب نما جڑیں جہاں سے بال اگتے ہیں) بنانے والے خلیوں کی پیداوار کو فعال کر دیتے ہیں۔

آزمائش میں شریک ہونے والے سرطان کے مریضوں (جن کو کیموتھراپی کے لیے ڈوکسوروبیسن اور سائیکلو فاسفومائیڈ نامی ادویات دی جارہیں تھی) نے اس جیل کو کینسر کے علاج کے دوران تین ماہ تک روزانہ دو بار اپنے سر پر لگایا جس سے بال اُگ آئے۔اُگنے والے بال پہلے کے مقابلے میں زیادہ گھنے تھے اور انفرادی بال موٹا اور مضبوط تھا۔

کیموتھراپی کرنے والے اندازاً دو تہائی مریضوں کے جزوی یا مکمل طور پر بال گر چکے تھے۔ جس کی وجہ ادویات کے مکینزم کا کینسر زدہ اور صحت مند خلیوں کے درمیان تفریق نہ کرنا تھا۔

یہ ادویات جہاں کینسر کے خلیوں کو ختم کرتی ہیں وہیں ان سے صحت مند خلیوں کو نقصان بھی پہنچتا ہے، جن میں بالوں کے جڑوں کے غدود شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں