NEW DEHLI:
بھارت نے سکھ شہری کے قتل میں امیت شاہ کے ملوث ہونے کے الزام پر کینیڈا کو سخت ردعمل دیا ہے۔
کینیڈا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ سکھ رہنماؤں کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی اور اُس کے اہلکار ملوث ہیں جن کی نگرانی امیت شاہ کرتے ہیں اور وہی ٹاسک دیتے ہیں۔
کینیڈا کے بیان سے بظاہر یہ محسوس ہوا کہ سکھ رہنماؤں کے قتل کا ٹاسک اور سارے معاملات امیت شاہ ہی سونپتے ہیں۔
اب کینیڈا کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزام پر بھارت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ کو کلین چٹ دیتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ امیت شاہ بھارت کے وزیر داخلہ ہے اور انہیں مودی کے بعد بھارت کا دوسرا طاقتور ترین شخص قرار دیا جاتا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جسوال نے صحافیوں کو گفتگو میں بتایا کہ کینیڈا کے الزامات پر نئی دہلی میں تعینات کینیڈین ہائی کمیشن کے نمائندے کو بلاکر سخت احتجاج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کینیڈا کے مضحکہ خیز اور بے بنیاد الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کینیڈین وزیر نے قومی سلامتی کمیٹی کو بتایا کہ حکومت امیت شاہ کو ملک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف مہم کا معمار سمجھتی ہے، جس میں ایک کارکن کا قتل بھی شامل تھا۔
کینیڈین حکومت نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ 2023 میں وینکوور میں 45 سالہ نیچرلائزڈ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
جیسوال نے موریسن کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے ہفتے کے روز کہا، ’’اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے دو طرفہ تعلقات کے لیے سنگین نتائج ہوں گے‘‘۔