پاکستان کی معیشت جب بھی استحکام کی منزل پر روانہ ہونے کی کوشش کرتی ہے، پاکستان کے دشمن گروہ بھی سبوتاژ اور دہشت گردی کی وارداتیں تیز کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ یوں واضح ہوجاتا ہے کہ یہ فورسز کیا چاہتی ہیں اور کس ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم اجلاس ہوا، پاکستان کی ترقی و استحکام کے مخالفین نے اس کانفرنس کے انعقاد کو روکنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن انھیں منہ کی کھانی پڑی اور شنگھائی کانفرنس کا اسلام آباد میں کامیابی سے انعقاد ہوگیا۔
اب سعودی عرب اور قطر سے سرمایہ کاری کے حوالے سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔ یہ دیکھ کر دہشت گرد، ان کے پشت پناہ اور سہولت کار ایک بار پھر سرگرم ہوئے، اس بار ان کا نشانہ مستونگ شہر کے اسکول کے معصوم طلبہ بنے ہیں۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق مستونگ میں سول اسپتال چوک میں گرلز ہائی اسکول کے قریب بم دھماکا ہوا۔
اس کے نتیجے میں اسکول کے 6 معصوم بچوں سمیت 9 افراد شہید ہوگئے ہیں جب کہ 33 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ، جن میں پیشتر اسکول کے بچے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کی صبح ہوا۔ اس دوران طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد اسکول آ رہی تھی۔ شہید بچوں کی عمریں 11 سے 13 سال کے درمیان بتائی جارہی ہیں، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دھماکا خیز مواد کسی موٹرسائیکل میں نصب تھا، دھماکے سے ایک پولیس موبائل بھی تباہ ہوئی ہے،چوک میں موجود کئی گاڑیوں اور رکشاؤں کی بھی نقصان پہنچا، دھماکے میں بچوں کے علاوہ ایک پولیس اہلکار اور ایک راہ گیر بھی شامل ہیں،
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں اور بیگناہ افراد کے خون کا حساب لیں گے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مستونگ میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا اسکول کے بچوں پر حملہ بلوچستان میں ان کی تعلیم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، دہشت گرد ایسے بزدلانہ حملوں سے ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
وزیر اعظم نے دہشت گردی کے ذمے داران کی نشاندہی کرکے انھیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی ہے،وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے مستونگ میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو نشانہ بناکر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے، معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے بھی مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، انھوں نے معصوم بچوں اور پولیس اہلکار کی شہادت پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے دشمن اس طرح کے حملوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، ملکی ترقی و استحکام کے لیے دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ ناگزیر ہے۔
مستونگ میں دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ ان کا کوئی دین ہے اور نہ اخلاقیات ہیں۔ پاکستان میں جو گروہ دہشت گردوں کے بارے میں اگرمگر اور چونکہ چنانچہ کی گردان کرتے ہیں، دراصل وہ دہشت گردی کو ہی سپورٹ کر رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان کو ایسی جونکیں چمٹی ہوئی ہیں، جو پاکستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی کھا کر موٹی ہو چکی ہیں۔ یہ جونکیں پاکستان کے سسٹم میں دی گئی تمام سہولیات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ اس ملک کا انفرااسٹرکچر استعمال کر رہی ہیں۔
اس ملک کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو استعمال کر کے بیرون ملک میں آ اور جا رہی ہیں۔ عوام کے ٹیکسوں کے بل بوتے پر اپنی امارت قائم رکھے ہوئے ہیں لیکن ملک کو جب بھی کسی قربانی کی ضرورت ہوتی ہے تو اس گروہ نے خون کا قطرہ تک دینے سے انکار کر دیا، اس کے مقابلے میں آج بھی پاکستان میں ایسے لوگ سسٹم میں موجود ہیں جو دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتے ہیں۔ پاکستان کے اداروں کو سب سے پہلے ایسے لوگوں کے خلاف ہی جنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ باہر کا دشمن اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اسے اندر سے مخبری نہ ملے اور اسے سہولت کاری میسر نہ ہو۔
ایک جانب پاکستان اور قطرکے حوالے سے خوش کن معاشی اشاریے سامنے آتے ہیں تو دوسری جانب مستون میں دہشت گردی کی واردات ہوتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے وزیراعظم کے دورہ قطر کے حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے امیری دیوان، دوحہ میں ملاقات کی جہاں امیر قطر نے وزیر اعظم اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا استقبال کیا۔
وزیر اعظم نے پاکستان میں اہم اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پر روشنی ڈالی۔ امیر قطر نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی اہمیت اور اقتصادی شراکت داری، تجارتی تبادلوں کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی دونوں فریقین کی خواہش کا اظہار کیا۔ قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے بھی پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی۔
دورے کے دوران امیر قطر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے قطر کے عجائب گھر کے زیر اہتمام نمائش ’’منظر: پاکستان میں آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر 1940 سے اب تک‘‘ کا دورہ کیا۔ مزید برآں قطرکی نمایاں کاروباری شخصیات نے وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان میں توانائی اور انفرااسٹرکچرسمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ان اچھے اور خوش کن اشاروں کے درمیان دہشت گردی کی دکھی خبر کے اثرات کیا ہوں گے؟ اسے بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ادھر ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جولائی میں مقامی مارکیٹ سے 722 ملین ڈالر مالیت کے ڈالر خریدے ہیں، جس سے ذرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی ہے، اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعے کو یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈالر کی قدر میں 0.15 روپے کی کمی ہوئی ہے، اور ڈالر کی قیمت 277.70 کی سطح پر پہنچ گئی ہے، اس سے قبل جون میں بھی اسٹیٹ بینک نے مقامی مارکیٹ سے 573 ملین ڈالر مالیت کے ڈالر خریدے تھے۔
ادھر یہ امر خوش آیند ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران 8.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں جو گزشتہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ ہے، اس کے علاوہ ایکسپورٹ ارننگ 8 فیصد اضافے کے ساتھ 7.4 ارب ڈالر رہیں، توقع ہے کہ ترسیلات ذر اور دیگر ذرایع سے ڈالر کی آمد میں اضافہ جاری رہے گا، جس کی خریداری کے ذریعے حکومت ذرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کی پالیسی جاری رکھی گی، تاکہ رواں مالی سال کے اختتام تک ذرمبادلہ کے ذخائر کو 13 ارب ڈالر تک رکھ سکے۔
اس پیش رفت سے یہی اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔ پاکستان کے مالیاتی ذخائر میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جب کہ ڈالر کی قیمت بھی کسی حد تک مستحکم ہے۔ اگر مالیاتی ذخائر میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو ڈالر کی قیمت میں مزید کمی بھی ہو سکتی ہے جس کے معیشت پر اچھے اثرات پیدا ہوں گے۔
ایک خبر کے مطابق ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ہوئی ہے، ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی، ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن ،ممبر لیگل سمیت گریڈ 20 اور 21 کے اٹھارہ افسران تبدیل کردیے گئے ہیں۔ اسی دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ قطر پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، اس سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت کو مزید تقویت ملے گی، پاکستان کی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے، مہنگائی 6.9 فیصد پرآ گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی وزیرسرمایہ کاری کے دورہ پاکستان میں 27 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں کی تعداد 27 سے بڑھ کر 34 ہوگئی۔ یہ ساری باتیں ملکی معیشت کا ایک خوشگوار منظر پیش کر رہی ہیں۔ میڈیا کی ایک اور اطلاع کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے4 ماہ کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ سالانہ بنیادوں پر6فیصد کمی ساتھ 6.974 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا ۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران تجارتی خسارہ 7.387ارب ڈالر رہا تھا۔مالی سال کے پہلے چارماہ کے دورران ملکی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر13فیصد اضافہ جب کہ درآمدات میں 5فیصد اضافہ ہوا۔ وفاقی ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق ماہ اکتوبر2024میں تجارتی خسارہ کاحجم 1.498ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوستمبرکے مقابلہ میں 18فیصداورگزشتہ سال اکتوبرکے مقابلہ میں31فیصدکم ہے۔
پاکستان کی حکومت کو اس وقت سب سے زیادہ توجہ ملک کے اندر سرگرم عمل ایسے عناصر کی سرکوبی پر دینے کی ضرورت ہے جو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے پروموٹر ہیں۔ اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کا مظاہرہ کر کے ہی پاکستان اور اس کے عوام کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔