اسلام آباد:
جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس میں وفاقی حکومت کو اپنی نمائندگی کا معمولی فائدہ حاصل ہے، پہلے اجلاس میں چار سینئر ججز سمیت12ارکان شریک ہوں گے۔
اصل چیلنج یہ ہے کہ کیا چار عدالتی ارکان کی ایک رائے ہوگی یا حکومت انھیں تقسیم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کو چیف جسٹس آفریدی کو آئینی بنچوں کے سینئر جج کے طور پر نامزد کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
وکلا کا خیال ہے کہ آئینی بنچ پانچ یا سات سینئر ترین ججوں پر مشتمل ہونا چاہئے۔ایک سابق اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ ایگزیکٹو اور پارلیمنٹ عدلیہ کے سخت مخالف ہیں جو سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں کمزور ہو چکی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر ملک کے بہترین قانونی ذہن ہیں۔ موجودہ حالات میں انہیں متنازعہ آئینی معاملات کے فیصلوں سے گریز کرنا چاہیے اور وقتی طور پر ٹیکس اور دیگر شعبوں میں قوانین بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔