اسلام آباد:
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر لندن میں ہونے والے مبینہ حملے اور بدتمیزی کے واقعے پر پاکستانی ہائی کمیشن تاحال وزارت خارجہ کی ہدایات کا منتظر ہے۔
برطانیہ میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے گاڑی کو زبردستی روکنے کی کوشش، شیشوں پر مکے مارنے اور بدتمیزی کے واقعے کے حوالے سے ہائی کمیشن نے پہلے روز ہی برطانوی اور پاکستانی وزارت خارجہ کو تحریری رپورٹ ارسال کردی تھی۔
رپورٹ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے وزارت خارجہ سے واقعے پرحکمت عملی اختیار کرنے کے لیے رائے بھی طلب کی تھی تاہم پاکستانی وزارات خارجہ کی جانب سے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو تاحال کسی قسم کی ہدایات جاری نہیں کی جاسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: لندن میں سابق چیف جسٹس پر حملہ، پاکستانی ہائی کمیشن نے برطانوی حکومت کو کارروائی کیلیے خط لکھ دیا
اطلاعات کے مطابق قوائد وضوابط کے تحت کسی بھی ایسی صورت حال میں وزارت خارجہ پاکستان کے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے قانونی کارروائی کے لیے رائے طلب کرتی ہے۔
تاہم برطانیہ میں جس جگہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ واقعہ پیش آیا اور وہ راستہ گاڑیوں کےلیے مخصوص تھا اور وہاں موجود افراد مبینہ طریقے سے خصوصی طور پر وہاں حملہ کرنے کے لیے پہنچے تھے اور حملہ آوروں نے گاڑی روکنے کی کوشش کرتے ہوئے ٹھوکریں بھی ماریں، بدزبانی کی اور نازیبا اشارے بھی کیے۔
معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں گاڑی کو زبردستی روکنے کی کوشش کرنے پر وہاں کے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے اور برطانوی پولیس نے گاڑی کا معائنہ بھی کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کیمیشن کو وزارت خارجہ کی جانب سے جیسے ہی تحریری طور پر آگاہ کیا جائے گا ہائی کمیشن باضابطہ طوپر لند ن پولیس کے پاس رپورٹ درج کرائے گا۔
وزارات خارجہ کی جانب سے رپورٹ فائل کرنے تک پاکستانی ہائی کیمیشن لندن یا لند ن میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکڑ فیصل کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا تاہم بتایا جارہا ہے کہ برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی تیاریاں مکمل ہیں اور وزارات خارجہ کی اجازت ملتے ہی پاکستانی ہائی کمیشن پولیس کو باضابطہ رپورٹ جمع کروا کر حملہ اور بدسلوکی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست دے گا۔
قبل ازیں پاکستانی ہائی کمیشن نے لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کی کوشش اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے برطانوی وزارت خارجہ کو خط لکھ دیا تھا۔
برطانوی وزارت خارجہ سے کہا گیا تھا کہ پہلے آگاہ کیا تھا کہ سابق چیف جسٹس کی آمد پر ایسا واقعہ ہوسکتا ہے لیکن سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے مطالبہ کیا تھا کہ برطانیہ اپنے قوانین کے تحت حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔