اسلام آباد:
قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی ججز کی تعداد بڑھانے اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے بعد سینیٹ کا پرازئیڈنگ آفیسر عرفان الحق کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں ڈپٹی وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ، سینیٹر طلال چوہدری، پروفیسر ساجد میر شریک ہوئے۔
ایوان میں سینیٹر اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورث میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا جس پر گنتی ہوئی اور اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
پھر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ بل میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
بل کی منظوری کے دوران ایوان میں اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی اور ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا، کشیدہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے سارجنٹ ایٹ آرمز کو ایوان میں طلب کرلیا گیا۔ اپوزیشن کے ساتھ جے یوآئی کے سینیٹرز بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آڈف نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا جس پر رائے شماری میں اس کے حق میں ووٹ آئے اور پرازئیڈنگ افسر نے بل کی منظوری کا اعلان کیا۔
پھر وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل 2024 پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ اس کے بعد خواجہ آصف نے پاکستان نیوی آرڈینینس 1961میں ترمیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا اور اسے بھی ایوان نے منظور کرلیا۔
قانون سازی سے سروسز چیف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھ کر 5 سال ہوگئی۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
اس سے قبل سینیٹر انوشہ رحمان نے ریاستی ملکیتی ادارے ایکٹ 2023ء میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا اسی طرح سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے این آئی ایچ کی نظیم نو کا بل پیش کیا اور وہ بھی متعلقہ قائمہ کے حوالے کردیا گیا۔
سینیٹر انوشہ رحمان کی جانب سے متروکہ وقف املاک کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جس پر وزیر قانون نے بل کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز دی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں اضافے اور ججز کی تعداد بڑھانے کے بل منظور
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے گارڈینز اور وارڈز ایکٹب 1890ء میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کردیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس بل میں پانچ سال سزا کو بڑھا کر عمرقید کیا گیا ہے، پانچ سال کو عمرقید میں تبدیل کرنا ایک بڑا اقدام ہے، انسانی حقوق کے نظریے سے بھی دیکھنا ہوگس۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کا معاملہ بہت خطرناک ہے اس معاملے میں لوگوں کی جانیں جاتی ہیں اس پر اعظم نذیر نے کہا کہ سسٹم میں بہت خامیاں ہیں تسلیم کرتا ہوں۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ یونان واقعے کے حوالے سے آپ بتائیں کتنے لوگ جانیں دے گئے؟ بعدازاں بل پر بحث کے لیے وقت دیا گیا۔