سائنس دانوں نے دماغ کے کینسر میں مبتلا افراد کے لیے ایک نیا طریقہ کار دریافت کیا ہے جس سے یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ کن مریضوں کو امیونوتھراپی ادویات سے استفادہ ہو سکتا ہے۔ اس دریافت کے بعد دماغ کے کینسر کے علاج میں انقلابی تبدیلی رُونما ہو سکے گی۔
گلائیوبلاسٹوما کی کچھ رسولیاں امیونوتھراپی میں بہتر انداز میں ردِ عمل ظاہر کرتی ہیں، لیکن فی الوقت ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے جس سے بغیر چیرا لگائے بائپسی کی جا سکے۔ چیرا لگی بائپسی سے انفیکشن اور خون رسنے کے خطرات ہوتے ہیں۔
اس لئے ٹیومر کو ہٹانے کے لیے کی جانے والی سرجری سے قبل بائپسی شاذ و نادر ہی کی جاتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ مریضوں کو بہتر علاج نہیں مل رہا۔
اب محققین نے ایک نئی امیجنگ تکنیک وضع کی ہے جو مریضوں میں خطرانک بائپسی کے بغیر اس بات کی نشان دہی کرنے میں مدد کر سکتی ہے کہ کن مریضوں کو امیونوتھراپی ادویات سے استفادہ ہوگا۔
ماہرین پُرامید ہیں کہ نئی امیجنگ تکنیک جلد ہی گلائیوبلاسٹوما مریضوں کے لیے مخصوص علاج پیش کر سکے گی۔